مبینہ ڈکیتی کے دوران زخمی علی محمد مہر کلفٹن کراچی کے نجی اسپتال میں
مبینہ ڈکیتی کے دوران زخمی علی محمد مہر کلفٹن کراچی کے نجی اسپتال میں

وفاقی وزیر علی مہر کے سر پر بندوق کے بٹ سے وار

وفاقی وزیر انسداد منشیات اور سابق وزیراعلیٰ سندھ علی محمد مہر کے سر پر بندوق کے بٹ سے وار کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے ہیں۔

ایس ایس پی ساؤتھ پولیس پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ڈاکوؤں کا ایک گروہ کراچی میں علی محمد مہر کے گھر میں ڈکیتی کے لیے داخل ہوا اس دوران علی محمد مہر کو سر پر چوٹ لگی۔ انہیں کلفٹن کے ایک نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

علی محمد مہر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ لوٹ مار کے دوران ڈاکوؤں سے علی محمد مہر اور ان کے ملازمین نے مزاحمت کی جس پر ڈاکوؤں نے انہیں بندوق کا بٹ مار کر زخمی کردیا۔

تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے اسپتال کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ علی محمد مہر کے گھر میں 8 سے 10 نامعلوم افراد گھسے تھے جنہوں نے مزاحمت پر وفاقی وزیر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رہنما شہریار مہر نے کہا کہ  بظاہر واقعہ ڈکیتی کا لگتا ہے کیوں کہ میں علی مہر کے گھر گیا تو دیکھا سب سامان پھیلا ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ  علی محمد مہر سادہ طبیعت انسان ہیں، انہوں نے اپنے لیے کوئی سیکورٹی نہیں رکھی۔

ایڈو وکیٹ جاوید میر نے کہا ہے کہ جاوید میر کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، پولیس تحقیقات کر رہی ہے جس کے بعد ہی واقعے کے بارے میں کچھ کہا جاسکے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہاکہ سندھ میں وفاقی وزیر بھی محفوظ نہیں رہے۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ واقعے کا نوٹس لیں اور شہر میں وفاقی وزیر محفوظ نہیں ہے تو عام آدمی کیسے محفوظ رہ سکتا ہے، حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔