تحقیقات میں مزار قائد مینجمنٹ سوسائٹی کا کردار بھی دیکھا جائے گا۔فائل فوٹو
تحقیقات میں مزار قائد مینجمنٹ سوسائٹی کا کردار بھی دیکھا جائے گا۔فائل فوٹو

نیب نے شہباز شریف کو 9 اپریل کو طلب کرلیا

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازشریف کو ماڈل ٹائون سے نیب گرفتار کرنے میں ناکام رہی لیکن منی لانڈرنگ کیس میں پیشرفت ہوئی ہے اور شہباز شریف کو 9 اپریل کو طلب کرلیا گیا،  نیب نے طلبی نوٹس میں دستاویزات سمیت حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کو اثاثہ جات کی تفصیل اور ذرائع بھی بتانا ہوں گے، نیب نے نوٹس میں میاں محمد شریف سے ملنے والی وراثت کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی حکم دیدیا۔

یاد رہے کہ نیب کی ٹیم نے حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے شہبازشریف کی ماڈل ٹاﺅن والی رہائشگاہ میں چھاپہ مارا جس دوران انہیں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ٹیم نے واپس جانے کا فیصلہ کیا اور بعدازاں نیب کی جانب سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے ۔

نیب کی جانب سے جاری کر دہ اعلامیے میں کہا گیاہے کہ نیب لاہور کی ٹیم شہبازشریف کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر گرفتاری کیلیے گئی تاہم حمزہ شہبازشریف کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا۔

نیب کی ٹیم کو باقاعدہ زدو کوب اور نیب ٹیم کے بعض اہلکاروں کے کپڑے پھاڑنے کے علاوہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں ۔اعلامیے میں کہا گیاہے کہ نیب حکام قانون کے مطابق ملزم حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر گئے تھے۔

سپریم کورٹ کی اس حوالے سے واضح ہدایات ہیں کہ نیب کو کسی ملزم کی گرفتاری کیلئے گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا ضروری نہیں تاہم حمزہ شہباز کی جانب سے قانون کی صریح خلاف ورزی کی گئی۔

نیب کی جانب سے اس بات کی وضاحت کی جاتی ہے کہ نیب ملزم حمزہ شہباز کی ٹھوس شواہد کی بنیاد اور سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں گرفتاری عمل میں لائے گا ۔

نیب نے اعلامیہ میں کہا کہ نیب کی جانب سے مزید وضاحت کی جاتی ہے کہ ایسے عناصر جنہوں نے نیب کی قانونی کارروائی اور کار سرکار میں جان بوجھ کر مداخلت کی ان کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا ۔