ایم کیو ایم پاکستان کے بعد ایم کیو ایم لندن بھی تقسیم ہوگئی، اب بانی ایم کیو ایم کوان کے بہت ہی قریبی ساتھی دھمکیاں دینے لگے۔
ایم کیو ایم کے دو سینئر رہنماﺅں نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بارے میں رازوں پر سے پرہ ہٹانے کی دھمکی دی ہے۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے سابق ارکان محمد انور اور طارق میر نے کہا کہ اگر ان کے خلاف پروپیگنڈا بند نہ ہوا تو وہ اپنی تشویش سے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو آگاہ کر دیں گے اور کہا کہ وہ پریس کانفرنس کر کےان کے اور ایم کیو ایم بانی کے درمیان ہونے والی مبینہ خط و کتابت سے آگاہ کریں گے۔
ستمبر 2010 میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا حوالہ اس خط میں موجود ہے جس میں ایم کیو ایم رہنما سے اپنی مبینہ ناپاک مہم ختم کرنے کے لئے کہا گیا۔ ورنہ معاملے سے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو آگاہ کر دیا دیا جائے۔ جو تنظیم کے سابق ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کر رہا ہے۔
پاکستان اور برطانیہ دونوں جگہوں پر اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ محمد انور اور طارق میر نے اپنے وکیل کے ذریعہ الطاف حسین کو قانونی نوٹس بھیجا ہے جس میں پولیس ایکشن اور عوامی اقدام سےالطاف حسین کو خبردار کیا گیا۔ جس میں عمران فاروق کے قتل کا بھی حوالہ ہے۔
جیسا کہ پہلی بار بتایا گیا ہے کہ ایجویئر میں 20 لاکھ پاﺅنڈ مالیت کی دو جائیدادوں کا جھگڑا ہے جس میں ایم کیو ایم رہنماء قانونی طور پر مستفید ہونے والوں میں ہیں۔ وہ چاہتے ہیں جائیدادیں ان کے نام یا اپنے خاندان سے جس کو وہ نامزد کریں، انہیں منتقل کر دی جائیں۔ لیکن جن کے نام پر یہ جائیدادیں ہیں، ان کی جانب سے مزاحمت کی جا رہی ہے۔
طارق میر اور محمد انور نے تصدیق کی کہ انہوں نے الطاف حسین کے وکیل کو خبردار کیا تھا کہ یہ ناپاک مہم روکی نہ گئی تو وہ سب کچھ بتا دیں گے اور وہ ساری خط و کتابت ظاہر کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا ہماری تشویش کا تعلق جاری ایچ ایم آر سی تحقیقات سے ہے۔ اگر الطاف بھائی کے وکلاءبقایا جات ادا کرنے کی ضمانت دیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا کہ جائیدادیں ”بینی فیشری“ کو منتقل کر دی جائیں۔ خط میں الطاف حسین پر ان کی کردارشکنی کی رسوا کن مہم شروع کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دباﺅ کے حربوں سے بخوبی واقف ہیں۔ خط میں جھوٹ بند اور معذرت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ورنہ وہ نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ اور وہ میٹروپولیٹن کو بتانے پر مجبورہوں گے کہ ہماری اور رشتہ داروں کی زندگیاں پاکستان میں خطرے میں ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ اگر انہیں کوئی نقصان پہنچا تو یہ لوگ ذمہ دار ہوں گے۔ پہلے ہی برطانیہ اور پاکستان میں قتل کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
لینڈ رجسٹری کاغذات میں 185 اور 221 وہٹ چرچ لین ایجوپر کو محمد انور اور طارق میر کے ناموں پر دکھایا گیا ہے لیکن قانونی کاغذات میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو مستقید ہونے والوں میں دکھایا یا جنہیں فروخت یا لیز پر دینے پر ایم کیو ایم اور اس کے بانی ہی مستفید ہوں گے۔
محمد انور اور طارق میر کا کہنا ہے اگر الطاف حسین کے وکیل ضمانت دیں کہ ایچ ایم آر سی تحقیقات کے ختم ہونے پر تمام ٹیکس، جرمانے و دیگر الطاف حسین ادا کر دیں گے تو انہیں ان جائیدادوں کی منتقلی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔