دھماکوں، بھاری ہتھیاروں کی آواز اور گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔فائل فوٹو
دھماکوں، بھاری ہتھیاروں کی آواز اور گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔فائل فوٹو

پشاور میں17 گھنٹے مقابلہ۔پولیس اہلکار شہید، 5 دہشت گرد مارے گئے

پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 7 میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تقریباً 17 گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشت گرد مارے گئے۔

ایڈیشنل آئی جی ہم ڈسپوزل یونٹ شفقت ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گھر میں 50 سے 60 کلو گرام بارودی مواد نصب کیا گیا تھا جسے ناکارہ بنانے کے دوران گھر میں زور دار دھماکا ہوا اور وہ منہدم ہوگیا۔

رات گئے حیات آباد فیز سیون سیکٹر ٹین کے گھر میں موجود دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، دوران آپریشن دہشت گردوں کی فائرنگ سے اے ٹی سی کا ایک پولیس اہلکار قمرعالم شہید ہوا جس کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ایک جوان اور افسر زخمی ہوا۔

کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان 17 گھنٹے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اسی دوران کئی زوردار دھماکے بھی سنے گئے۔ دھماکوں، بھاری ہتھیاروں کی آواز اور گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

پاک آرمی کے جوان آپریشن میں پولیس کی مدد کے لیے موجود رہے، سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں محصور افراد کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا جبکہ فائرنگ سے معمولی زخمی خاتون کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جس گھر میں دہشت گرد موجود تھے وہ ایک ماہ قبل ہی کرایہ پر لیا گیا تھا جس کا مالک بیرون ملک ہے۔

مقابلے میں شہید پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے۔

سی سی پی او قاضی جمیل الرحمن کے مطابق پوش علاقہ ہونے کی وجہ سے احتیاط سے کام لیا گیا، علاقے میں کلیرنس آپریشن جاری ہے، مکان میں موجود آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں دہشتگردی کا دور ختم ہو چکا ہے۔ اب ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیت کر ثابت کر دیا کہ ہم ذمہ دار قوم ہیں۔

محمود خان کا کہنا تھا کہ دوران آپریشن پولیس اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرکے بڑے نقصان سے بچایا۔

حیات آباد آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا محمد نعیم کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی شناخت کے بارے میں بات کرنا قبل ازوقت ہوگا۔ تحقیقات جاری ہے جسے مکمل ہونے کے بعد میڈیا کے سامنے لایا جائے گا۔

آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ دہشتگرد خطرناک منصوبے سے آئے تھے۔ پولیس فورس اور انٹیل جنس ادارے الرٹ تھے، اس لیے دہشتگروں کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔