وزارت دفاع،پی ٹی آئی اور الیکش کمیشن نے فیض آباد دھرنا کیس کے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کی اپیلیں دائرکردیں جس میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے منفی اثرات مرتب ہونے کاخدشہ ہے.آبزرویشنز حذف کی جائیں۔
وزارت دفاع نے درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے افواج پاکستان کے حوصلے پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا باوردی شخص نے دھرنے کے شرکا میں پیسے بانٹے ،فیصلے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ آئی ایس آئی اور فوج فیض آباد دھرنے میں ملو ث تھی ،افواج پاکستان اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے میں ملوث رہیں اور افواج پاکستان اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہی ہے،افواج پاکستان میں حلف کی خلاف ورزی پر صفر برداشت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ۔
وزارت دفاع نے درخواست میں کہا کہ فیصلے سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ افواج پاکستان اور آئی ایس پی آر عام انتخابات 2018میں ملوث رہیں ،عدالتی فیصلے میں آئی ایس آئی اور فوج سے متعلق آبزرویشن کی بنیاد اخباری خبریں اور مفروضے ہیں، فیض آباد دھرناکیس میں فوج کے کسی فرد کے ملوث ہونے یادیگرالزامات سے متعلق شواہد نہیں دیے گئے،ٹھوس شواہد کے بغیر نا معلوم افراد کے خلاف حلف کی خلاف ورزی کی کارروائی ممکن نہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ ملک دشمن بیرونی طاقتیں افواجِ پاکستان پر خطے میں انتہا پسندوں کی معاونت کا الزام لگارہی ہیں،عدالتی فیصلہ انتہا پسند تنظیموں کی معاونت سے متعلق جھوٹے بیانیے کو تقویت دے رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو بھارت سمیت ملک دشمن عناصر کو جھوٹے پرو پیگنڈے کا موقع ملے گا ،آئی ایس آئی کی مداخلت سے متعلق عدالتی آبزرویشنز بے بنیاد ہیں ،فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف عدالتی آبزرویشنز کالعدم قرار دی جائیں ۔
حکمران جماعت تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے خلاف دوبارہ نظرثانی درخواست دوبارہ دائر کردی۔
گزشتہ دنوں حکمران جماعت نے جسٹس قاضی فائز عیسی پر مس کنڈکٹ کے الزامات لگا کر نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جو رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کرکے واپس کردی تھی۔
اب تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں دوبارہ دائر کی جانے والی نظرثانی درخواست میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف مس کنڈیکٹ کے الزامات کو حذف کیا ہے۔
درخواست کے مطابق فیصلے میں تحریک انصاف کے دھرنے کے خلاف آبزرویشنز دی گئیں، تحریک انصاف کو مؤقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا لہٰذا اعلیٰ عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ تحریک انصاف کے خلاف آبزرویشنز کو حذف کیا جائے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی دھرنا فیصلے کے خلاف نظرثانی پر اعتراضات ختم کرکے درخواست دوبارہ جمع کرادی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس میں مذہبی منافرت کا فتویٰ جاری کرنے پرانسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
واضع رہے کہ جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا تھا۔