جمعیت علمائے اسلام ف کے سیکرٹری جنرل اور سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری نےکہاہےکہ ملکی آئین میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں،موجودہ حکومت اختر مینگل کے چار ووٹوں کے سہارے کھڑی ہے اور وہ بھی اپوزیشن کے متحد ہونے کی صورت میں تعاون کر نے پر تیار ہیں ۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ انتخابات کے بعد بھی گیم ہمارے ساتھیوں کے ہاتھوں میں تھی لیکن دوست احتساب کی وجہ سے مصلحت کا شکار ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن میں ریاست مدینہ کے علاوہ نوجوانوں کو ایک کرڑوں ملازمتیں دیے کے وعدے کیے لیکن اقتدار میں آتے ہی ختم نبوتﷺ کے منکرین کو اقتصادی کونسل میں شامل کیا اور آسیہ ملعونہ کو رہائی دلائی،ہم ایسے انصاف کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایوب خاں، یحییٰ خاں، ضیاءالحق اور مشرف کی حکومتوں کو قبول نہیں’’ برداشت‘‘ کیا، عمرانی ٹولے میں سیکولر لوگ پرورش پا رہے ہیں، 8مارچ کو مادر پدر آزاد خواتین ڈے منایا گیا، کیا یہ اسلامی معاشرہ ریاست مدینہ ہے ؟۔
انہوں نے کہا ملک کی معاشی حالت روز بروز خراب ہو رہی ہے، آئی ایم ایف سے قرضے پر خودکشی کو ترجیح دینے والے نے اب یو ٹرن لے لیا ہے ۔