معروف تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ بظاہر تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسد عمر کو معیشت کی وجہ سے ہٹایا گیا لیکن دراصل گزشتہ تین چار ماہ سے ان کے کابینہ کے ساتھیوں کے ساتھ اختلافات چل رہے تھے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسد عمر کے استعفے کی کہانی چار مہینے پہلے شروع ہوئی لیکن وفاقی کابینہ کے گزشتہ 5,6اجلاسوں میں اس معاملے میں شدت آگئی تھی کیونکہ اسد عمر کو دیگر وزراءکی جانب سے شدید تنقید کا سامنا تھا ۔
اسد عمر کو فیصل واوڈا ،فواد چوہدری ،مراد سعید اور علی زیدی سمیت دیگر وزرانے تنقید کا نشانہ بنایا اس تنقید سے ایسا لگ رہا تھا کہ اسد عمر پر استعفے کے لیے پریشر ڈالا جا رہا تھا ۔
حامد میر نے بتا یا کہ بہت سے وزراسمجھتے تھے کہ اسد عمر کے اقدامات سے سرما یہ کاروں کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے اس لیے بھی وہ اسد عمر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل میں اسد عمر جب آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے بیرون ملک گئے تھے تب ہی ان کے پیچھے متعدد وزراکے خلاف لابنگ میں شدت آگئی ،اسد کو پتہ نہیں تھا ،اس لیے جب وہ واپس آئے تو صحافیوں نے ان سے تبدیلی کا سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔
کابینہ اجلاس میں ایمنسٹی اسکیم کے معاملے پر جب آٹھ سے دس وزراءنے اسد عمر پر حملہ کیا تو انہیں سمجھ لگ گئی تھی کہ اب میں جا رہا ہو ں۔