پاکستان اور ایران نے دہشتگردی پر قابو پانے ،منشیات کی اسمگلنگ،انسانی اسمگنگ،اغوا اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیےمشترکہ ریپڈ ری ایکشن فورس بنانے کا اعلان کر دیا۔
ایرانی صدر حسن روحانی اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات میں نئی بارڈر کراسنگ کھولنے پر اتفاق کیا گیا ہے، بارڈر کراسنگ ایرانی سیستان بلوچستان اور پاکستانی بلوچستان کے درمیان کھولی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاک ایران سرحد کو امن اور دوستی کا بارڈ بنایا جائے گا، دونوں ممالک کی سیاسی و عسکری میں باقاعدگی سے روابط قائم کیے جائیں گے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان دہشتگردی،منشیات کی اسمگلنگ،انسانی اسمگنگ،اغوا اور منی لانڈرنگ کے روک تھام کے لیے رابطے بڑھائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رواں سال جون میں دونوں ممالک کے وزارت داخلہ کے حکام پر مشتمل خصوصی سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہو گا، مشترکہ قونصلر کمیشن کا آئندہ اجلاس رواں سال کی دوسری ششماہی میں ہو گا جس میں دونوں ممالک کے درمیان آمد ورفت کو بڑھانے کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کرنے پر حکومت ایران کا شکریہ ادا کیا گیا ہے جن کی جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات کئے جائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بارڈر مارکیٹس مقامی آبادی کی ترقی اور خوش حالی میں اہم کردار ادا کریں گی۔ہائی بارڈر کمیشن کا دوسرا اجلاس رواں سال مئی میں اسلام آباد میں کرانے پر اتفاق ہوا جس میں دو کراسنگ پوائنٹس کو کھولنے پر پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاک ایران مشترکہ اعلامیے میں افغان مسئلے پر وسیع تر علاقائی اتفاق رائے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔
اعلامیہ کے مطابق دونوں ملکوں کی جانب سے دہشت گردی کی ہرشکل کی مذمت کی اور دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے لیےکوششیں دوگنا کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
اعلامیے میں دونوں ملکوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور سی پیک سمیت دوطرفہ اور کثیرملکی معاہدوں پر عملدرآمد کا خیر مقدم کیا جب کہ پاکستان اور ایران کا مسئلہ کشمیر مذاکرات سے پرامن طریقے سے حل کرنے پربھی زور دیا گیا۔
اس سے قبل وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے تہران میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ عمران خان نے کہا کہ دونوں ملکوں کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایران کے حالات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے جب کہ دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک کے لیے چیلنج ہے اور پاکستان دہشت گردی میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جب کہ خطے میں انصاف کے ذریعے ہی امن لایا جا سکتا ہے۔
عمران خان نے دہشت گردی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایران آنے کا مقصد دہشت گردی کا مسئلہ ہے۔ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان اور ایران میں دوریاں پیدا ہوئیں جنہیں اب ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ چند روز قبل بلوچستان میں ہمارے 14 اہلکار شہید ہوئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایران کی جانب سے پرتپاک استقبال پر ان کا مشکور ہوں۔ زمانہ طالبعلی کے دوران تہران آیا تھا۔ ایران میں برابری کا معاشرہ زیادہ نظر آیا۔ ایرانی معاشرے میں سماجی مساوات کا عکس نظر آتا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے دو طرفہ تعلقات پر تعمیری بات چیت ہوئی ہے اور پاک ایران تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہیں جب کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ عمران خان نے دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے جلد پاکستان کا دورہ کروں گا۔
حسن روحانی نے پاک ایران تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی تیسرا ملک پاک ایران تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا ہے جب کہ عمران خان کے ساتھ سرحدی معاملات پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور سرحدوں پر سیکیورٹی کے لیے مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے ساتھ تجارت کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کمرشل سرگرمیوں کا فروغ چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جوائنٹ ریپڈری ایکشن فورس بنائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران 10 گنا زیادہ بجلی پاکستان ایکسپورٹ کرنے کو تیار ہے جب کہ آئل اور گیس سے متعلق بھی پاکستان کی ضروریات پوری کرنے کو تیار ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کے سعد آباد پیلس پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ان کا استقبال کیا۔سعد آباد پیلس پہنچنے پر عمران خان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ عمران خان ایرانی صدر حسن روحانی سے ون آن ون ملاقات کی۔
صحت کے شعبہ میں پاکستان ایران تعاون کے اعلامیہ پر دستخط کر دیے گئے اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور ایران کے صدر حسن روحانی بھی تقریب میں شریک تھے۔
وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای سے بھی خصوصی ملاقات کی جس کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔