قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے خوب احتجاج کیا گیا اورایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدی گئیں تاہم جب تحریک انصاف کے وفاقی وزیر مراد سعید تقریر کرنے کیلیے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن بینچز کی جانب سے ” گو بے بی گو“ کے نعرے لگانے اور شور شرابا شروع کر دیا گیا جس کے باعث حکومتی وزیر کو تقریر میں مشکلات کا سامنا رہا۔
اپوزیشن ارکان نے وزیراعظم عمران خان کی ایران میں تقریرپرانہیں تنقید کا نشانہ بنایا تو حکومتی ارکان نے بھی حزب اختلاف کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اس دوران دونوں فریقین میں خوب تلخ کلامی ہوئی اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کے آگے دھرنادیا۔
قومی اسمبلی ے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن مجھے دو منٹ خاموشی سے سنیں میں انہیں آئینہ دکھا دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں ہمت ہی نہیں کہ مجھے سن سکے ،ان کو علم ہے کہ میں ان کو آئینہ دکھا ﺅں گا اس لیے شور شرابا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مودی سے ملاقاتیں کر کے ذاتی تعلقات بناتے ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا بڑھا تو مراد سعید سے تقریر کو اختتام پر پہنچانے کیلئے کہا گیا تاہم انہوں نے ڈپٹی سپیکر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے تقریر شروع ہی نہیں کی تو جلدی کیسے ختم کروں ۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف باہرجا کرکہتے ہیں کہ پاکستان میں کالعدم تنظیمیں ہیں ، کل جب کلبھوشن کو گرفتار کیا جارہا تھا تو اسے دہشتگرد کہتے ہوئے انہیں شرم آتی تھی،جب پاک فوج بھارتی طیارے گرا رہی تھی تو بلاول ان کا مقدمہ لڑ رہا تھا ،بلاول کے ابو اور پھوپھو کے اکائونٹ میں کرپشن کے پیسے ہیں۔
مرادسعید کاکہنا تھا کہ حسین حقانی جو آج پاکستان کیخلاف زہراگل رہاہے اسے بھی آپ ہی کے دور میں سفیر لگایا گیا تھا ، بلاول بھٹو زرداری حادثاتی طور پر پارٹی کے چیئرمین بن گئے ہیں،بلاول بھٹو زرداری کو یونیورسٹی کی فیس بھی واپس کرنا ہوگی۔