سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو
سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو

2 فیصد وکلا نے پورےسسٹم کو مفلوج کررکھا ہے۔لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ہمارا سسٹم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ،2 فیصد وکلا نے پورےسسٹم کو مفلوج کررکھا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ایک کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر جوڈیشل سسٹم ختم کردیں تو ملک جنگل بن جاتا ہے، ہمارا سسٹم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور صرف 2 فیصد وکلا نے پورے سسٹم کو مفلوج کررکھا ہے۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے  کہا کہ کسی کو عدالتوں کو ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے، روس کی تباہی کی بڑی وجہ وہاں اہم عہدوں پر نااہل افراد  کو تعینات کیا گیا۔

جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ وکلا کی بہتر تربیت نہیں ہورہی جڑانوالہ میں وکیل نے جج کو کرسی مار کر زخمی کردیا، 98 فیصد وکلاء کا فرض ہے کہ وہ اس سسٹم کی بہتری اور عوام کے حق کے لئے اپنا کردار ادا کریں، یہاں چند لوگ بھیٹے ہوئےعزت کررہے جو شاید اللہ کا کرم ہے ورنہ حالات بہت خراب ہیں۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تاخیری حربوں کے حوالے سے عدالتوں کو یہ معاملہ دیکھنا چاہیے، اگر ہائیکورٹ میں لمبی تاریخیں نہیں دیتے تو ٹرائل کورٹس کو بھی اعلی عدلیہ کو تقلید کرنی چاہیے، کوئی ماں کا لعل ایسا پیدا نہیں ہوا جو ہم سے  فیصلہ کا ایک نقطہ بھی ادھر ادھر کرواسکے۔