سرداراخترمینگل کی قومی اسمبلی میں حالیہ تقریرکے حوالے سے حکومت پر تلوارلٹک گئی۔فائل فوٹو
سرداراخترمینگل کی قومی اسمبلی میں حالیہ تقریرکے حوالے سے حکومت پر تلوارلٹک گئی۔فائل فوٹو

بی این پی مینگل حکومت سے علیحدگی کیلیے پر تولنے لگی

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے حکمران اتحاد سے علیحدگی کیلیے تیاریاں شروع کر دیں۔

سرداراخترمینگل کی قومی اسمبلی میں حالیہ تقریرکے حوالے سے حکومت پر تلوارلٹک گئی،ارکان قومی اسمبلی کی حمایت میں کمی کاخطرہ بڑھ گیا،باضابطہ طور پرالگ ہونے کے فیصلہ پر مشاورت شروع ہو گئی۔

حکومت کی طرف سے ایک بھی مطالبہ پورا نہ ہونے پررہنماؤں کو کارکنوں کے شدید دباؤ کا سامناہے،  استفسارپر بی این پی ذرائع  نے بوجھل دل سے جواب  دیا ہے کہ  اب ہمارا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد برائے نام رہے گیاہے۔

نجی خبرارساں ادارے کوبی این پی(مینگل) کے ذرائع نے بتایاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے ابھی تک ہمارا ایک بھی مطالبہ پورا نہیں کیاہے  چھ نکات کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں حالات ویسے کے ویسے  ہی ہیں بلکہ اس سے بھی خراب ہوگئے ہیں،تحریک انصاف خود اندرونی اختلاف کاشکارہے، وہ اپنے مسائل حل نہیں کررہی ، اتحادیوں کو کیسے ساتھ لے کر چلے گی  اور وہ کس طرح ہمارے مسائل حل کرسکتی ہے؟۔

بی این پی کے ایک رہنما کے مطابق  حکومت دن بدن اپنے مشکلات میں اضافہ کررہی ہے، ایسی صورت حال میں حکومت سے یہ امیدرکھناکہ وہ ہمارے مطالبات حل کرے گی، ایک فریب ہے ،یہی وجہ ہے کہ ہمارے پارلیمانی رہنما حکمران اتحاد کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہورہے ۔

پارٹی  ذرائع نے بوجھل دل سے بتایاکہ اب ہمارا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد برائے نام رہے گیاہے ،ہمارے مسائل حل کرناان کے بس کی بات نہیں ہے، ہوسکتاہے کہ ہماری جماعت باضابطہ طورپر اس کااعلان بھی کردے۔ اس استفسارکہ اتنی جلدی حکومتی اتحاد سے الگ ہونے کی وجہ کیاہے یا کسی کادباؤ  ہے کوئی مجبورکررہاہے کہ اتحاد سے نکلاجائے ؟۔

اس رہنما کا کہنا تھاکہ بلوچستان میں جوکچھ ہورہاہے اس کی وجہ سے کارکنان کابہت زیادہ دباؤ پارٹی قیاد ت پر بڑھ رہا ہے کہ مسائل حل کروایں یا حکومت سے علیحدہ ہوجائیں۔