پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے دوران چیئر مین ایف بی آر اور ٹیکس حکام کی آئی ایم ایف مشن سے بات چیت ہوئی ۔اس دوران پاکستان نے ٹیکس اصلاحات پر بریفنگ دی اور600ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی پیشکش کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق مذاکرات کے دوران ٹیکس چھوٹ محدود کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ آئی ایم ایف کو ایمنسٹی اسکیم پر بھی رضا مند کرنے کی کوشش کی گئی ۔
ایف بی آر اور ٹیکس حکام نے آئی ایم ایف مشن کو اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر بریفنگ دی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں ایف بی آر کا ہدف 4 ہزار 5 سو ارب روپے مقرر کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے جب کہ ٹیکس اصلاحات اور توانائی کے شعبہ میں تجاویز بھی تیار کرلی ہیں۔
مذاکرات میں آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان آمدن بڑھانے کی کوشش کررہا ہے، تجارتی خسارے میں کمی ہورہی ہے جب کہ درآمدات کو کم کیا جا رہا ہے اور رواں سال جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد پاکستان میں تقریباً 2 ہفتے قیام کرے گا اور مذاکرات کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر تک قرض ملنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اس سے قبل 21 پروگراموں کے ذریعے 14 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضوں پر مشتمل پروگرام لے چکا ہے۔
گزشتہ دور حکومت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تین سال کے لیے آئی ایم ایف پروگرام لیا تھا۔