سانحہ ساہیوال کے متاثرین نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کے لواحقین نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے جے آئی ٹی اور اس کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اول تو آئی جی پنجاب کو واقعے کی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا اختیار ہی نہیں تھا، تاہم جب جے آئی ٹی بن گئی تو اس نے اصل ملزمان کو تحفظ دینے کی ہر ممکن کوشش کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی نے بھی جائے وقوعہ پرموجود شواہد ضائع کردیے، جے آئی ٹی کو ملزمان کا بخوبی علم تھا، لیکن اس نے ملزمان کو جانتے ہوئے بھی متاثرین کو شناخت پریڈ کیلیے طلب کیا، لہذا جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے پہلے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا مسترد کردی، وفاقی حکومت کے پاس جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اختیار ہے، لیکن حکومت کے غیر سنجیدہ ہونے کی صورت میں عدالت کو بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار ہے،
درخواست میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن بننے سے ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے، لہذا سپریم کورٹ سے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست ہے۔
واجؑ رہے کہ رواں سال 19 جنوری کو ساہیوال میں پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے دن دیہاڑے ایک گاڑی کو روک کر اس میں سوار 4 نہتے افراد کو جعلی مقابلہ میں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ ہلاک شدگان میں ایک بچی اور ایک خاتون بھی شامل تھیں۔ پولیس نے پہلے مقتولین کو دہشت گرد قرار دیا تاہم تحقیقات میں وہ بے گناہ عام شہری ثابت ہوئے۔