مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خواجہ سعد رفیق اور میاں جاوید لطیف نے پارٹی پر شدید تنقید کر ڈالی۔ دونوں رہنمائوں کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر اسٹیبلشمنٹ گروپ بن گیا ہے۔ پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی کا فیصلہ پہلے کرنا چاہیے تھا۔
نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے ایم این اے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے دور میں قربانیاں دینے والوں کو اقتدار کے دور میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ مسلم لیگ ن اقتدار میں آتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ گروپ مرکزی عہدوں پر براجمان ہو جاتا ہے۔ اس وقت مسلم لیگ ن کی پالیسی کا کسی کو علم نہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ پارٹی کی اس وقت کی پالیسی ہے۔ میاں نواز شریف کا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ بھی خاموش ہو گیا ہے۔ پارٹی رہنمائوں کیخلاف نیب کی کارروائیوں پر پارٹی نے کچھ نہیں کیا۔
سابق وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز، کامران مائیکل اور حنیف عباسی کی گرفتاریوں کے معاملہ پر پارٹی خاموش رہی۔ مسلم لیگ ن میں اب میاں نواز شریف کیلئے کوئی بات ہی نہیں کرتا۔ سابق وزیراعظم خود آ کرکہیں گے کہ میرے لیے بات کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی کا فیصلہ ہمیں بہت پہلے کرنا چاہیے تھا۔