سپریم کورٹ نے کراچی بھر سے تجاوزات فوری ختم کرانے کا حکم دے دیا۔اٹارنی جنرل کی پیش کردہ رپورٹ پر عدالت نے اظہار عدم اطمینان کیا۔
وزیربلدیات سندھ سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا۔ایک ماہ میں سرکلر ریلوے اورلوکل ٹرین بحال کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مظہرعالم پر مشتمل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ شہر سے تجاوزات ختم نہ ہونے پر ریمارکس دیے کہ جب لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگا تو لگتا ہے بڑا فساد ہوگا۔
عدالت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائمخانی نے کہا غیر قانونی تعمیرات ختم کیوں نہیں ہوئیں ؟ آپ کورٹ سے جیل جائیں گے۔
عدالت عظمی نے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کو توہین عدالت نوٹس بھی جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ وزیر بلدیات کہتے ہیں میں عدالتی حکم پر عمل نہیں کرونگا، کیا یہ لوگ عدالت سے جنگ کرنا چاہتے ہیں ؟۔
تجاوزات سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں اٹارنی جنرل، سیکریٹری دفاع، مئیر کراچی، ایم ڈی واٹر بورڈ اور دیگر پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل کی رپورٹ پرعدالت نے عدم اطمننان کا اظہار کر دیا۔ جسٹس گلزار نے ڈی جی کراچی ڈویلپنٹ اتھارٹی سے کہا ملیر روڈ کا کیا کیا آپ نے ؟ کراچی میگا سٹی کے معیار پر نہیں اترتا، روڈ سسٹم تباہ ہوگیا ہے۔
عدالت عظمی نے آج ہی پی آئی اے کی زمین سے غیر قانونی شادی ہال اور دیگر تجاوزات ختم کرنے کے بھی احکامات جاری کیے اور کہا کہ جہاز چل نہیں پاتے اور نکلے ہیں شادی ہال بنانے ؟ کراچی رجسٹری نے 1950 سے اب تک کے تمام ماسٹر پلان پیش کرنے کے احکامات بھی دے دیے۔
فوجی زمینوں پر شادی ہالز گرانے کا حکم
سپریم کورٹ نے فوجی زمینوں پر شادی ہالز اور تجارتی سرگرمیوں سے متعلق سیکریٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تمام تجارتی سرگرمیاں ختم کرنے اور شادی ہالز و تجارتی مراکز گرانے کے حکم پر فوری عمل درآمد کا حکم دیا۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پہلے آپ لوگ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کریں، کیونکہ عام آدمی پوچھتا ہے ہم بعد میں تجاوزات ہٹائیں گے پہلے کنٹونمنٹ سے ہٹوائی جائیں، آرمی کا شادی ہال چلانے کا کیا جواز بنتا ہے، فوجیوں کو کیا مسئلہ ہے کہ وہ شادی ہال بنائیں، فوج کو کیا اختیار ہے کہ سرکاری زمین کسی فرد کے حوالے کردے۔
ڈی جی ایس بی سی اے پر اظہار برہمی
جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) افتخار قائم خانی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کورٹ سے جیل جائیں گے، ہم نے حکم دیا تھا کہ کراچی سے غیر قانونی تجاویزات ختم کروائیں اس کا کیا ہوا؟ کارروائی کہاں تک پہنچی؟، غیر قانونی تجاویزات کو ختم کریں یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے اور اس پر عمل کریں۔
کراچی میں فساد کا خطرہ
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں بجلی ہے نہ پانی ہے نہ اسپتال ہے، لوگوں کو چھوٹے چھوٹے گھر بنا کر دیے ہوئے ہیں، سڑکوں کی حالت تباہ ہوچکی ہے، روڈ پر عوامی بیت الخلا نہیں، سائن بورڈز اور انڈر پاس تک نہیں، نہ پارکس ہیں نہ کھیل کے میدان، سب تباہ ہوگیا ہے، کراچی والے آفت زدہ زندگی گزار رہے ہیں، عدالت آگاہ کررہی ہے کراچی میں کسی روز بہت بڑا فساد ہوگا۔
سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم
سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کو ایک ماہ میں چلانے کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو میئر کراچی اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سیکریٹری ریلوے کو حکم دیا کہ ریلوے اراضی سے ہر حال میں دو ہفتے میں تجاوزات ختم کریں۔
سی بریز پلازہ گرانے کا حکم
سپریم کورٹ نے ایم اے جناح روڈ پر 15 منزلہ سی بریز پلازہ کو فوری طور پر گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ خطرناک قرار دی گئی عمارت شہریوں کی زندگی کیلیے خطرہ ہے، ڈائریکٹر کنٹونمنٹ لینڈ عمل درآمد کرکے رپورٹ پیش کریں۔
عدالت عظمیٰ نے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) سے ہندو جیم خانہ فوری خالی کرانے اور وائی ایم سی اے سے بھی کمرشل سرگرمیاں فوری ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ علیگڑھ والوں نے بھی ہندو جیم خانہ کی زمین پر غیرقانونی عمارت بنالی ہے۔
پی آئی اے چل نہیں رہی اور شادی ہال بنارہے ہیں
سپریم کورٹ نے ایوی ایشن کی زمین نجی استعمال کیلیے دینے پر پی آئی اے کے نمائندے کو طلب کرلیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایوی ایشن کو کس نے اختیار دے دیا کہ وہ زمین بانٹے، کسی صاحب کو خوش کرنے کے لیے اسکول کو زمین دے دی، آپ کی زمین پر جو تعمیرات ہورہی وہ ختم کریں، آپ سے پی آئی اے چل نہیں رہی اور زمینوں پر شادی ہال بنارہے ہیں، اس سب کو ختم کریں۔