وزارت پارلیمانی امور نے معاملے پر صدر مملکت کو سمری بھیج دی ۔فائل فوٹو
وزارت پارلیمانی امور نے معاملے پر صدر مملکت کو سمری بھیج دی ۔فائل فوٹو

فاٹاکی نشستوں میں اضافے کیلیے 26 ویں آئینی ترمیمی بل منظور

قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل متفقہ طور پر شق وار منظور کر لیا گیا۔ 288 ارکان نے ترمیمی بل کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ کسی ارکان نے بل کی مخالف نہیں کی۔

چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد دوبارہ 342 ہو گئی ہے۔ آئینی ترمیم کے تحت قومی اسمبلی میں خیبر پختونخوا کی 6 نشستوں کے اضافہ کے بعد 61 ہو گئی ہے۔ خیبرپختونخوا کی 51 جنرل اور10 مخصوص نشستیں ہوں گی۔

خیبر پختونخوا کی 51 جنرل نشستوں میں 12 نشستیں سابقہ فاٹا سے ہوں گی۔ خیبر پختونخوا میں انضمام کے باعث فاٹا کی قومی اسمبلی میں نشستیں 6 ہو گئی تھیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی 10 نشستوں کا اضافہ ہو گیا جس کے بعد وہاں کی مجموعی نشستوں کی تعداد 155 ہو گئی ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں 123 جنرل، 8 خواتین اور 4 اقلیتوں کی نشستیں ہونگی۔

آئینی ترمیم کے تحت خیبر پختونخوا اسمبلی میں سابقہ فاٹا کی نشستیں 16 سے بڑھا کر 24 جبکہ خواتین کی مخصوص نشستیں 4 سے بڑھا کر 6 کر دی گئی ہیں۔

قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا فاٹا کے لوگ بہت مشکل وقت سے گزرے ہیں، فاٹا کےعوام کی آواز اب ہر جگہ سنی جائے گی، پوری قوم فاٹا کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، فاٹا کو 10 سال کیلئے ہر صوبہ این ایف سی ایوارڈ سے 3 فیصد دے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا فاٹا میں دہشتگردی سے بہت تباہی ہوئی، ڈویلپمنٹ فنڈز سے اس تباہی کا ازالہ نہیں کیا جاسکتا، ہماری زندگی میں پاکستان کیساتھ بہت برا حادثہ ہوا، مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے علیحدہ ہوا، پاکستان کے دشمن احساس محرومی کو منفی مقاصد کیلیے استعمال کرسکتے ہیں، فاٹا سے متعلق بل پر تمام جماعتوں پراعتماد کیا ہے۔