چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نئے بلدیاتی نظام کے خلاف دائر درخواستوں پر فل بنچ تشکیل دے دیا۔
ہم نیوز کے مطابق فل بنچ جسٹس مامون رشید شیخ کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا ہے۔ جسٹس شاہد وحید اور جسٹس جواد حسن بنچ میں شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی نے 30 اپریل کو نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ قانون منظور کرکے اسی روز گورنر پنجاب کو منظوری کے لیے بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔
نئے قانون کے تحت شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلیج کونسل قائم کی جائیں گی، ویلیج کونسل اورمحلہ کونسل میں فری لسٹ الیکشن ہوگا اور زیادہ ووٹ لینے والا چیئرمین ہو گا جبکہ زیادہ سے کم ووٹ کی طرف عہدوں کی بالترتیب نمائندگی ہو گی۔
نئے بلدیاتی نظام میں تحصیل اور میونسپل سطح پر انتخاب جماعتی بنیادوں پر ہو گا اور سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کے لئے اپنے پینل دیں گی جبکہ ویلیج کونسل اور محلہ کونسل کا انتخاب غیرجماعتی بنیادوں پر ہو گا۔
نئے مسودہ قانون کی گورنر سے منظوری اور گزٹ نوٹیفیکشن ہوتے ہی بلدیاتی ادارے تحلیل ہو جائیں گے۔ پنجاب حکومت کے مطابق بلدیاتی اداروں کا ایک سال کے اندر انتخاب کرایا جائے گا، نئے انتخاب تک بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوں گے۔
نئے قانون کے مطابق بلدیاتی اداروں کو پنجاب کے کل بجٹ کا 33 فیصد حصہ دیا جائے گا۔نئے بل کی حتمی منظوری کے بعد 22 ہزار ویلج کونسلز قائم ہوں گی اور 138 تحصیل کونسلز کے انتخابات ہوں گے۔
نئے بلدیاتی نظام کے تحت لوکل گورنمنٹ پانچ سطحوں پر مشتمل ہو گی۔ تحصیل کونسل، ویلیج کونسل، ہمسائیگی (نیبرہڈ) کونسل، میونسپل کارپوریشن اور میٹروپولیٹن لوکل گورنمنٹ کے ادارے ہوں گے۔