قومی احتساب بیورو (نیب)کے ایگزیکٹوبورڈ نے سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا اکرم دارنی کے خلاف انکوائری جبکہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دیدی ہے۔
خیبر پختونخوا کے سابق صوبائی وزیر شیر اعظم ، سابق رکن سندھ اسمبلی علی نظامانی اور سعید نظامانی کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔
نیب کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ چیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں ریفرنسزاورانکوائریوں کی منظوری دی گئی ۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور غیرقانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ سراج درانی نے قومی خزانے کو ایک ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایاہے ۔
قومی احتساب بیورو نے لوک ورثہ کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر مظہرالاسلام پر بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے، مظہرالاسلام پرمن پسند افراد کو ٹھیکے دینے کا الزام ہے۔
نیب کی طرف سے جاری اعلامیےکے مطابق قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 12 انکوائریوں کی منظوری دی گئی ۔
نیب کی طرف سے کہا گیاہے کہ تمام تحقیقات شکایات کی روشنی میں شروع کی گئیں جو حتمی نہیں ہیں، متعلقہ افراد کا موقف سننے کے بعد مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم کے خلاف ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پرانکوائری ختم کرنے کی منظوری بھی دی گئی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر خسروبختیار کے خلاف انکوائری کی منظوری موخر کر دی گئی ہے۔