پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے درمیان دو روز تک چین میں جاری رہنے والے مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں جن کا مشترکہ اعلامیہ کچھ دن بعد جاری کیا جائے گا۔
چین کے شہر گیانگ زو میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے وفد کی قیادت سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگہ نے کی۔ وفد میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے ، وزارت خارجہ، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی)، نیکٹا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دیگر اداروں کے اعلی حکام بھی شریک ہوئے۔
پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شریک ایشیا پیسفک گروپ میں نو ممالک کے ارکان شامل تھے۔ امریکہ، چین، آسٹریلیا، ترکی، برطانیہ، جرمنی، فرانس، ملائشیا اور بھارت کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔
پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ کو مدرسہ اصلاحات، کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستانی وفد کے سربراہ یونس ڈھاگا نے 27 نکاتی ایکشن پلان پرعمل درآمد کی پیش رفت رپورٹ بھی پیش کی۔
دو روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں نیکٹا، اسٹیٹ بینک اور نیشنل رسک مینجمنٹ، انسداد دہشت گردی اور مدارس کو ریگولرائز کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔
پاکستان نے ایشیا پیسیفک گروپ کو بتایا کہ کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تمام خارجی راستوں پر موثر نظام نصب کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے کرنسی کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے حال ہی میں قائم کئے گئے نئے ڈائیریکٹوریٹ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جسے ڈائیریکٹوریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کا نام دیا گیا ہے۔
قبل ازیں 17 سے 21 فروری کو پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان پیرس میں ملاقات ہوئی تھی۔ پاکستانی وفد کی قیادت اس وقت کے وفاقی سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان نے کی تھی۔
پاکستان کے چار رکنی وفد میں ڈی جی ایف ایم یومنصور احمد بھی شامل تھے۔ وزارت خزانہ کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری محمد کامران اور قانونی مشیر منیب ضیا بھی وفد کا حصہ تھے۔
7 سے 10 جنوری کو پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان سڈنی میں تین روزہ مذاکرات ہوئے تھے۔ پاکستان کے بارہ رکنی وفد کی سربراہی سیکرٹری خزانہ عارف علی خان نے کی۔ پاکستان نے ستر صفحات پر مشتمل رسک اسسمنٹ رپورٹ پیش کی تھی جس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
یاد رہے رواں سال 28 مارچ کوبھی اسلام آباد میں ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں وفد نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔