چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔ چیئرمین نیب نے کسی بھی کاروباری شخص کو نیب میں نہ بلانے کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو احتساب کی وجہ سے کوئی خطرہ نہیں ۔ اگر ہمارے پاس ثبوت نہ ہوتے تو لوگ ملک سے نہ بھاگتے۔ نیب ثبوت ہونے کے بعد کسی پر ہاتھ ڈالتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ مجھےنہ کسی سے کوئی گلہ ہے نہ کوئی شکایت ہے، میری ذات سےمتعلق جو کہا گیا اس پرہمیشہ خاموش رہا تاہم اب جواب نہ دیتا تو ادارے کے لیے نقصان دہ ہوتا،عدلیہ سے زندگی شروع کی اور میرا کیریئر کھلی کتاب کی طرح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور آئی ایم ایف سے ہونے والے حکومتی معاہدے کے بیچ میں نیب کہاں سے آ گیا ؟ جبکہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ معاشی زبوں حالی میں نیب کا ہاتھ ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ پانچ لاکھ روپے کی جگہ پانچ کروڑ روپے خرچ کرنے سے پہلے اپنی پگڑی کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہم کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی نہ کریں تو کیا کریں۔ اگر فالودے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی ٹرانزکشن ہو تو خاموش نہیں رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب وہ کرے گا جو قانون کے مطابق درست ہو گا۔ نیب کا ہر قدم ملک کے مفاد میں ہے جبکہ کوئی اگر یہ سمجھتا ہے کہ نیب کو کوئی ڈکٹیٹ کر سکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ ہمیں کسی ڈر اور خوف کی پروا نہیں ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان غریب ملک ہے جس کا قرض 100 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ ہمارا کام کاروباری حضرات کو تحفظ دینا ہے اور وہ ہم دے رہے ہیں لیکن کم بجٹ اور کم وسائل پر یہ کرنا مشکل ہے۔