کارڈیک کنسلٹنٹ سرجن ڈیوڈلارنس نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس تیارکیں۔فائل فوٹو
کارڈیک کنسلٹنٹ سرجن ڈیوڈلارنس نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس تیارکیں۔فائل فوٹو

نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست سماعت کیلیے مقرر

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست سماعت کیلیے مقررکردی گئی، درخواست پرکل سماعت ہوگی۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ سماعت کریگا۔ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کیخلاف نیب اپیل پر بھی کل سماعت ہوگی۔

قائد مسلم لیگ ن کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے دائر درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف شدید علیل ہیں، پاکستان، برطانیہ، امریکا اور سوئٹزرلینڈ کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جیل میں رہنے سے ان کی صحت پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں، طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

نواز شریف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹی وی اینکرز کے پروگرامز اور سیاسی مخالفین کے بیانات بھی ذہنی دباؤ میں اضافہ کرتے ہیں، این آر او کی بات کرنے والے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، ضمانت پر رہائی سے نیب کا کیس متاثر نہیں ہوگا، احتساب عدالت سے 24 دسمبر 2018 کی سزا کیخلاف مرکزی درخواست 20 جون کو سماعت کیلیے مقرر ہے، اس سے قبل ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کر لیا جائے۔

واضح رہے 8 ستمبر 2017 کو نواز شریف اور ان کے بچوں کیخلاف العزیزیہ، فلیگ شپ، ایون فیلڈ ریفرنسز دائر ہوئے، 19 اکتوبر 2017 کو العزیزیہ اور 20 اکتوبر کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد ہوئی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7، محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوئی۔

ستمبر 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں تینوں کی سزاؤں کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔ 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی، عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا تھا۔