سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب جھوٹ بول رہے ہیں یا جاوید چوہدری جھوٹ بول رہا ہے ، چیئرمین نیب نے انٹرویومیں جو باتیں کیں،ان کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتیں، چیئر مین نیب کے اخبارکو انٹرویو کی تردید آنی چاہیے ۔
ن لیگی رہنماﺅں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ چیئرمین نیب نے انٹرویومیں جو باتیں کیں وہ ان کے دائرہ کار میں نہیں آتیں ، یا چیئرمین نیب جھوٹ بول رہے ہیں اور یا جاوید چوہدری جھوٹ بول رہے ہیں،نیب کی حقیقت کھل کرعوام کے سامنے آگئی ہے،چیئرمین نیب کے اخبار کو انٹرویو کی تردید آنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کا کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے ، آنیوالے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہ لگایا جائے ، مہنگائی کو سامنے رکھتے ہوئے کم از کم اجرت بیس ہزار روپے مقرر کی جائے ۔، حکومت اگر سچ بھی نہیں بول سکتی تو جھوٹ بھی نہ بولے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر شکوک و شبہات ہیں ، یہ شرائط عوام کے سامنے رکھی جائیں ، اگر حکمران منہ بند رکھتے تو معیشت کا یہ حال نہ ہوتا اور میں آج بھی یہی مشورہ دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ، ہمارا ہدف حکومت توڑنے یا اقتدار کانہیں بلکہ ہمارا ہدف عوام کے مسائل ہیں،آل پارٹیز کانفرنس فیصلہ کرے گی کہ سڑکوں پر آنا ہے یا نہیں ، آج اگر میاں نواز شریف جیل میں ہیں تو اپنے بیانیے کی وجہ سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت گھبرانے کا وقت ہے ، گھبرانا نہیں تو کوئی اورکہتا ہے ، مسئلے کاحل الیکشن ہے تو الیکشن کا مطالبہ کریں گے لیکن فیصلہ اے پی سی کرے گی ،عوام کے مسائل کاحل حکومت کوگرانے میں ہے توحکومت کوگرانے کا مطالبہ کریں گے۔