سندھ ہائیکورٹ نے نااہلی کیس میں جواب جمع نہ کرانے پر صدر مملکت عارف علوی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھیں گے کہ عارف علوی آرٹیکل 62 کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں عارف علوی کے صدر پاکستان منتخب ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے معاون وکیل نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔
عدالتی احکامات کے باوجود صدر پاکستان کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ کیا لگا رکھا ہے؟ 10 ،15 دن میں جواب جمع کرائیں گے، پھر ہم دیکھیں گے،جواب آنے کے بعد دیکھیں گے کہ عارف علوی آرٹیکل 62 کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے ڈاکٹرعارف علوی سے 12 جون کو جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزارعظمت ریحان نے موقف اختیار کیا کہ عارف علوی نے 1977 میں دائر سول سوٹ کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی تھی، جس شخص نے عدالتی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی وہ ملک کا سربراہ کیسے رہ سکتا ہے۔