انسداد دہشت گردی عدالت نے سول جج پر حملہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم ایڈووکیٹ عمران منج کو 18 سال 6 ماہ قید کا حکم سنا دیا۔
فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سینئر سول جج خالد محمود وڑائچ پر حملے کے مقدمے کا فیصلہ سنایا اور ملزم کو ڈھائی لاکھ روپے جرمانے اور ہرجانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔
پولیس کے مطابق 25 اپریل کو جڑانوالہ کی مقامی عدالت میں کیس کی سماعت کے موقع پر معمولی تلخ کلامی کے بعد ایڈووکیٹ عمران منج نے کرسی اٹھا کر سینئر سول جج کو دے ماری جس سے ان کا سر پھٹ گیا تھا۔
واقعے کے خلاف ججز نے ہڑتال کی جس سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم بعدازاں پولیس نے ایڈووکیٹ عمران منج کو گرفتار کیا جن کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔
ساتھی وکیل کے خلاف عدالتی فیصلہ آتے ہی وکلا نے پنجاب بھر میں احتجاج کی کال دے دی ہے۔ پنجاب بار کونسل اور لاہور بار ایسوسی ایشن نےایڈووکیٹ عمران منج کے خلاف انسداد دہشتگردی عدالت فیصل آباد کے فیصلے پر مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
رانا انتظار ایڈووکیٹ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ پنجاب بارکونسل کیجانب ہڑتال کا اعلان آج سے کیا جارہاہے اور یہ ہڑتال کل بھی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب بار کونسل نے صوبہ بھر میں وکلا کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماتحت عدالتوں میں پیش نہ ہوں ۔اسی طرح لاہور بار ایسوسی ایشن نے بھی وکلا کو عدالتوں کا بائیکاٹ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔