مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ٹیکس دینے سے کوئی ناراض ہوگا تو اسے ناراض کریں گے۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر آدمی کو ٹیکس دینا ہوگا، ہمارے ملک میں امیر لوگ ٹیکس نہیں دے رہے، اگر کوئی ٹیکس دینے سے ناراض ہو گا تو ہم اسے ناراض کریں گے، لیکن کسی صورت میں ٹیکس چھوٹ اب کسی کو نہیں دی جائے گی، امیروں کا ٹیکس نہ دینا قابل قبول نہیں۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر کا فرق ختم کررہے ہیں، کوئی نان فائلر کچھ بھی خریدے گا اسے فائلر بننا ہوگا، گاڑی اور جائیداد خریدنے والے کو فائلر بننا پڑے گا اور ذریعہ آمدنی بتانا پڑے گا، نان فائلر بننا آسان ہے اور 6 منٹ میں آن لائن کمپیوٹر پر فائلر بن سکتے ہیں، اگر 45 دن میں فائلر نہ بنے گا تو اسکو خودبخود ٹیکس نظام میں لایا جائیگا۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یہ غلط تاثر ہو گا کہ ایکسپورٹ سیکٹر کیلیے کوئی چھیڑ چھاڑ ہوئی، تقریبا 12 سو ارب کی ڈومیسٹک ٹیکسٹائل سیل ہے لیکن اس سیل پر 6 سے 8 ارب ٹیکس ملتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا 12 سو ارب کی سیل پر 8 ارب ٹیکس دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ریفنڈز کے نظام کی بہتری کیلئے ایک اور پریس کانفرنس کریں گے، مانتا ہوں ریفنڈز کے سلسلے میں بہت بہتری کی گنجائش ہے، بنگلہ دیش اور چین کے ریفنڈ نظام کو متعارف کرانیکی کوشش کریں گے۔
عبدالحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ ہم ماضی کے قرضوں کا سود دینے کیلئے قرض لے رہے ہیں، 5 ہزار 555 ارب ریونیو کلیکشن کا بوجھ میں نے ایف بی آر نہیں اپنے اوپر ڈالا ہے، اس میں سے 3 ہزار ارب تو قرضوں کے سود دینے میں چلے جائیں گے.
مشیر خزانہ نے کہا کہ سابق حکومت نے ٹیکس نظام سے آدھے پاکستان کو خارج کر دیا تھا، ملکوں کے درمیان عزت سے کھڑے ہونے کے لیے ہمیں ٹیکس اکٹھا کرنا ہے، کیا جو شخص ایک لاکھ روپے ماہانہ کما رہا ہے وہ ایک یا دو ہزار بھی ٹیکس نہ دے، اگر یہ غریب ہیں تو پھر ان کا کیا بنے گا جو واقعی غریب ہیں۔