کشمیریوں کے ساتھ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔فائل فوٹو
کشمیریوں کے ساتھ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔فائل فوٹو

بھارت کیساتھ جنگ نہیں چاہتے،روس کی ثالثی قبول ہے۔عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل کے لیے روس سمیت کسی کی بھی ثالثی کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے،ہم بھارتی مارکیٹ تک رسائی حاصل کر رہے ہیں جو بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کا باعث بھی بنے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہمارے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوتے ہیں تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں جنگ سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہو گا۔

کرغزستان پہنچ کر غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ مغرب سے بہتر تعلقات استوار کرنے پر زور رہا ہے تاہم اب ہم نئی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے لیے ہم شنگھائی تعاون تنظیموں کے ممالک سے تعلقات مزید بہترکرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کشمیر ہے جسے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے اور اگر دونوں حکومتیں مسئلہ کشمیر حل کرنے کا تہیہ کر لیں تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم بھارت کو قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں تاہم ہمیں امید ہے کہ موجودہ بھارتی وزیر اعظم اس مسئلہ کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک نے ہمیں نئی آئوٹ لٹس تک رسائی فراہم کی ہے اور یقیناً اب اس میں بھارت بھی شامل ہے جس سے ہم ہمارے دو طرفہ تعلقات انتہائی کمزور ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے روس سے ہتھیاروں کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان اور روس کی افواج پہلے ہی رابطے میں ہیں۔

روس کے سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے بشکیک میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں ملاقات ہوگی جس میں غیر رسمی گفتگو ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کی افواج کے مابین مشترکہ جنگی مشقوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں بہتری آئی ہے اور ان میں مزید بہتری کی امید ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 50، 60 اور 70 کی دہائی کا عرصہ سرد جنگ کی نذر ہوا ، اس عرصے میں انڈیا سوویت یونین کے قریب تھا اور پاکستان امریکی کیمپ میں تھا لیکن اب یہ صورتحال نہیں ہے، اب پاکستان اور بھارت دونوں کے ہی امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، اب سرد جنگ جیسی صورتحال نہیں ہے، ہم نے روس کے ساتھ اپنے رابطوں میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روسی ہتھیاروں بالخصوص ایس 400 میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا سب سے پہلے تو ہم یہ امید کرتے ہیں کہ ہمارے انڈیا کے ساتھ تناﺅ میں کمی آئے تاکہ ہمیں ہتھیار خریدنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ  ہم یہی پیسہ انسانی ترقی پر خرچ کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم روس سے ہتھیاروں کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں ، ہماری فوج پہلے سے ہی روسی فوج سے رابطے میں ہے۔