سپریم کورٹ میں امل قتل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کا حال تو بہت برا ہے،افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کراچی پاکستان کا بدترین شہر بن چکا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ کراچی میں کوئی حکومت نہیں، کل کراچی میں دن دیہاڑے ڈکیتی ماری گئی، بھرے بازار میں گاڑی روک کر 90 لاکھ لوٹ لیے گئے، کراچی میں تو مفرور ملزمان کھلے عام گھوم رہے ہیں، پولیس انہیں پکڑ نہیں سکتی، جو ترقی کراچی میں ہوئی تھی اب ختم ہو رہی ہے،افسران کو تو بس پیسے جمع کرنے ہیں،عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے امل قتل کیس کی سماعت کی ۔ امل کے والدین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کی جانب سے قائم کمیشن کی رپورٹ کے بعد پولیس، ریگولیٹر اور اسپتال پر ذمہ داری کا تعین ہونا تھا، رپورٹ پرعمل کرتے ہوئے سندھ پولیس کو پٹرولنگ میں بھاری اسلحہ کے استعمال سےروک دیا گیا ہے، پولیس نے رپورٹ میں غلطی کو تسلیم کیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا غلطی ماننا تو ٹھیک لیکن کیا کراچی جیسے شہرمیں پولیس کو اسلحہ کےاستعمال سے روکنا ٹھیک ہوگا؟ سندھ حکومت کا حال تو بہت برا ہے، افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کراچی پاکستان کا بدترین شہر بن چکا ہے، کراچی شہر میں کوئی حکومت نہیں، اپنے بچپن میں ہم گھر سے دور جا کر کھیلتے تھے آج کراچی میں ہمارے بچے گھر سے نکل بھی نہیں سکتے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کل کراچی میں دن دیہاڑے ڈکیتی ماری گئی، بھرے بازار میں گاڑی روک کر 90 لاکھ لوٹ لیے گئے، کراچی شہر میں تو مفرور کھلے عام گھوم رہے ہیں، پولیس انہیں پکڑ نہیں سکتی، جو ترقی کراچی میں ہوئی تھی اب ختم ہو رہی ہے۔
عدالت نے امل قتل کیس میں فریقین کو اپنی معروضات 4 ہفتوں میں تحریری طورپرجمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ قانونی پوزیشن بھی بتائی جائے، اگر قانون اجازت دے گا تو معروضات پر عمل کا حکم دیں گے، کیس کی آئندہ سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔