بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ شروع کردیا۔فائل فوٹو
بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ شروع کردیا۔فائل فوٹو

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی۔بجٹ پر بحث نہ ہو سکی۔اجلاس ملتوی

وفاقی بجٹ پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کی وجہ سے ایک بار پھر ملتوی کردیا گیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بجٹ تقریر شروع کرنے سے قبل آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا اور پیپلز پارٹی نے بھی اس معاملے پر احتجاج کیا۔

حکومتی ارکان نے آج بھی شہباز شریف کی تقریر کے دوران شور شرابا اور نعرے بازی کی جس پر اپوزیشن ارکان نے بھی بھرپور جوابی نعرے بازی کی۔  حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کے نتیجے میں ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

شہباز شریف نے اسپیکر سے کہا کہ آصف زرداری، سعد رفیق، علی وزیر، محسن داوڑ کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

پی پی پی کے پرویز اشرف نے کہا کہ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا جانبدارانہ رویہ ہے۔ اس موقع پر پی پی پی ارکان نے پروڈکشن آرڈر جاری کرو کے نعرے لگائے جبکہ حکومتی بنچوں سے بھی شور شرابہ کیا گیا جس سے اجلاس ہلڑ بازی کا شکار ہوگیا۔

اسپیکر نے سارجنٹ سے کہہ کر ویڈیو بنانے والے اراکین اسمبلی سے موبائل فون بھی لے لیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں دھمکیاں دیں، ریاست مدینہ میں جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی لیکن عمران خان ملک کا جھوٹا وزیراعظم ہے، ن لیگ کی حکومت نے لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو حل کیا اور مہنگائی کو کم کرکے 3 فیصد پر لے کر آئی، تحریک انصاف کے جلاؤ گھیراؤ کے باوجود محنت کی، دوسری جانب تحریک انصاف کی موجودہ حکومت میں لاکھوں لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔

دوران تقریر حکومتی اراکین اپوزیشن لیڈر کی نشست کے قریب آگئے اور شور مچانے لگے کہ چور کو نہیں بولنے دیں گے۔ شور شرابا جاری رہنے پر اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس کل تک ملتوی کردیا۔