عدالت نے مریم نواز کو دوسرا وکیل کرنے کے لیے 23 ستمبر تک مہلت دے دی۔فائل فوٹو
عدالت نے مریم نواز کو دوسرا وکیل کرنے کے لیے 23 ستمبر تک مہلت دے دی۔فائل فوٹو

سزا بھگت لی ہے،مجھے ڈرایا نہیں جا سکتا۔مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ انہیں کسی چیز سے ڈرایا نہیں جاسکتا، ان کے جلسوں اور ورکرزکنونشنز کا شیڈول تیار ہے کیونکہ اگر ن لیگ نے عوامی مشکلات کو اجاگر نہ کیا تو یہ بھی عوام کے غصے کا نشانہ بنے گی۔

خواجہ سعد رفیق کے اہلخانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت کی بہت امید تھی لیکن لیگی رہنماؤں کوانتقام کانشانہ بنایا جا رہا ہے،حکومت کوخواجہ سعدرفیق کی کامیابی ہضم نہیں ہوئی ان کی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے نالائق اعظم کے خلاف دو بار الیکشن جیتا۔

انہوں نے کہا سنتے آئے ہیں کہ قانون اندھا ہوتاہے لیکن نیب کے قانون کی بڑی بڑی آنکھیں ہیں جسے اپوزیشن رہنما پہلے ہی نظر آجاتے ہیں ۔نیب اپوزیشن کونشانہ بنا رہا ہے ، حق بات کرنے و الوں کوقید ، مقدمات اورسزاؤں سے ڈرایا جاتا ہے لیکن مجھے کسی چیز سے ڈرایا نہیں جا سکتا، اگر سازشی حکومت آئی ہے تو اس کو سازشی حکومت کہنا چاہیے مجھے اس حکومت کو ووٹ چور اور سازشی کہنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ بہت سے معاملات پر بلاول بھٹو کےساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی، شہباز شریف کی بھی اپوزیشن پارٹیز سے ملاقاتیں ہوئی ہیں احتجاج اور دیگر امور کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا تو جلسوں اور ورکرز کنونشنز کا شیڈول تیار ہے ، میں تو جلسے کروں گی کیونکہ اگر ن لیگ نے عوامی مشکلات کو اجاگر نہ کیا تو یہ بھی عوام کے غصے کا نشانہ بنے گی۔

ان کا کہناتھا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے اسمبلی میں کیے جانے والے احتجاج پر مریم نواز نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جو اپوزیشن کے خلاف احتجاج کر رہی ہے ، یہ لوگ ابھی تک کنٹینر سے اترے نہیں ہیں کیونکہ ان کی پرورش کنٹینر پر ہوئی ہے ، ان کیلئے سب معاملات سیٹ کیے گئے لیکن یہ اتنے نااہل ہیں کہ اب بھی پرفارم نہیں کر پارہے۔

مریم نواز نے بجٹ کی منظوری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ حکومت کی جانب سے جتنی گھبراہٹ کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ انہیں بجٹ پاس کرانے میں سخت مشکل کا سامنا ہے۔ حکومت کیلیے معاملات اتنے آسان نہیں ہیں، اپوزیشن کو چاہیے کہ حکومت کو نہ صرف پورا ٹف ٹائم دے بلکہ انہیں عوام کے سامنے ایکسپوز بھی کرے۔