نجی ٹی وی کے مطابق کراچی سے راولپنڈی جانے والی جناح ایکسپریس حیدر آباد میں پٹھان گوٹھ کے قریب پنجاب سے آنے والی مال بردار ٹرین سے ٹکراگئی، تصادم کے باعث بعض بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں جس میں مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ حادثے میں دونوں ٹرینوں کے انجن تباہ ہوگئے ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد ٹرینوں کی آمد ورفت معطل کردی گئی جب کہ حادثے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جارہا ہے، ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد میں ایک ڈرائیور،اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ شامل ہے۔
لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کو ٹرینوں سے نکالا۔ بعد ازاں امدادی ٹیمیں بھی جائے حادثہ پر پہنچیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ حادثے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔
کراچی سے براستہ حیدر آباد جانے والی ٹرینوں کو روک دیا گیا ہے۔ اس روٹ پر تیزگام سمیت دیگر ٹرینوں کو روانہ ہونا تھا۔ مال گاڑی اور مسافر ٹرین کے درمیان حادثے کے باعث ٹرینیں تاخیر کا شکار ہیں۔
جناح ایکسپریس ٹرین میں5 سو94 مسافر۔سفر کرتے ہیں،ٹرین کے ساتھ 11 بوگیاں ہوتی ہیں اورایک بوگی میں 54 مسافروں کے سفر کرنے کی گنجائش ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حیدرآباد میں ریل گاڑی کے حادثے پراظہار ِافسوس کرتے ہوئے کمشنر حیدرآباد کو مسافروں کی ہر طرح کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق مراد علی شاہد نے کہا کہ اگر کوئی مسافر زخمی ہے تو فوری اسپتال منتقل کیا جائے،انہوں نے اسپتال میں ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ادھر مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے حیدرآباد میں ٹرین حادثے پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرین حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بے حد دکھ ہوا، شیخ رشید نے ریلوے کی وزارت سے زیادہ سیاسی شعبدہ بازی میں وقت لگایا، ریلوے کے نظام کو ٹھیک کرنے کے شیخ رشید کے بلند بانگ دعوے کہاں گئے؟ اس حادثہ پر شیخ رشید کو اخلاقی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔