مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی عہدے کے خلاف درخواست پر اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں ایسی کوئی شرط نہیں کہ سزایافتہ شخص پارٹی کاعہدیدار نہیں ہوسکتا۔
الیکشن کمیشن نے مریم نواز کے سیاسی عہدے کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جواب جمع نہ کرایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار نے مریم نواز کی بطور پارٹی نائب صدر تقرری پر پریس کلپنگز دی ہیں اس سے متعلق نوٹی فکیشن نہیں دیا۔
مریم نواز نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں ایسی کوئی شرط نہیں کہ سزایافتہ شخص پارٹی کاعہدیدار نہیں ہوسکتا، آمریت میں عوامی نمائندوں کومنتخب کرنے سے روکنے کے لیے اس طرح کے قوانین بنائے جاتے تھے، سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002 میں شق رکھی گئی تھی کہ سزا یافتہ شخص پارٹی کا عہدہ نہیں رکھ سکتا، پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں اس شق کو ختم کردیا تھا۔
مریم نواز نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا الیکشن کمیشن پراطلاق نہیں ہوتا،اس لیے نواز شریف سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ یہاں لاگو نہیں ہوتا، ملیکہ بخاری اور دیگر درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں اس لیے درخواست ناقابل سماعت ہے اور اسے خارج کیا جائے۔