سندھ اسمبلی نےآئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کی منظوری دیدی،اپوزیشن کی بھرپورمخالفت اور احتجاج کے باوجود ایوان نے حکومت سندھ کی جانب سے پیش کردہ 11 کھرب 86 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کے 159 مطالبات زر کو بھی منظورکرلیا اور اپوزیشن کی 543 کٹوتی کی تحاریک مسترد کردی گئیں۔
اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں نئے مالی سال 20۔2019 کا بجٹ کثرت رائے سے منظور کیا گیا،سندھ کابجٹ 12 کھرب 17 ارب روپے سے زائد کا ہوگا جبکہ بجٹ خسارہ صفر ہے۔ منظور شدہ بجٹ میںسندھ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنس میں 5 سے 15 فیصد اضافہ ،بھوک مٹاؤ پروگرام کے آغاز،محنت کشوں کی کم سے کم اجرت 17 ہزار 5 سو روپے مقررکرنے اور سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے لیے گرانٹس کا اعلان بھی شامل ہے۔
سندھ اسمبلی سے فنانس بل کی منظوری جمعرات کو لی جائے گی۔اپوزیشن کے ارکان نے اپنی کٹوتی کی تحاریک پیش کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ سندھ پہلے ہی سنگین مالی مشکلات سے دوچار ہے اس لئے حکومت سندھ کے تمام مطالبات زر کی منظوری آنکھ بند کرکے نہیں دی جانی چاہیئے۔
وزیراعلیٰ سندھ وزیراعلی مرادعلی شاہ نے جن کے پاس محکمہ خزانہ کا قلمدان بھی ہے اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے پیش کی جانے والی کٹوتی کی تمام تحاریک کی مخالفت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ہم نے سات ارب روپے کی بچت کی ہے اور آئندہ بھی سندھ کے عوام کے مفاد کو ہر چیز پر فوقیت دیں گے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ لوگ اسمبلی سے اشیا غائب ہونے کاالزام لگاتے ہیں لیکن میں کل دو روپے ایوان میں چھوڑ کرگیاتھا، وہ آج بھی اسی طرح یہاں موجود ہیں،اب یہ دیکھاجائے کہ کل اور آج کو ن اس ایوان میں نہیں۔ بعدازاں اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔