اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں انہیں سلیکٹڈ وزیراعظم کہہ دیا، اسپیکرنے سلیکٹڈ کا لفظ کارروائی سے حذف کردیا۔
اپنے خطاب میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ‘سلیکٹڈ وزیراعظم’ کہتے تھے کہ ڈالر کی قیمت ایک روپیہ بڑھنے سے قومی خزانے پر 100 ارب روپے کا بوجھ پڑتا ہے، 24 گھنٹوں میں ڈالر کی قیمت 7 روپے بڑھ گئی۔
شہباز شریف کی جانب سے وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہنے پرایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی،حکومتی ارکان اپنی نشستوں پرکھڑے ہوگئے۔ اسپیکر نے لفظ ‘سلیکٹڈ’ حذف کرتے ہوئے شہباز شریف کا مائیک بند کر دیا۔
قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کا عمل جاری ہے۔ وزیرا عظم عمران خان ایوان میں پہنچے تو حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا جبکہ اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم کو دیکھتے ہوئے خطاب جاری رکھا۔
وزیراعظم نے نشست سنبھالی تو اپوزیشن لیڈر نے ڈالر کی قیمت میں اضافے سے متعلق ان کا ماضی کا بیان یاد دلاتے ہوئے ان کے بارے ‘سیلیکٹڈ’ کا لفظ استعمال کیا جس پر ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔ حکومتی ارکان نشستوں پہ کھڑے ہوگئے، اسپیکر نے لفظ حذف کیا تو شہباز شریف نے سائیڈ لائن وزیراعظم بول دیا۔
شہباز شریف تقریر کے لیے کھڑے تھے اسی اثنا میں اسپیکر اسد قیصر نے کٹوتی کی تحاریک پر ووٹنگ کرانا شروع کردی ۔
اسی دوران وزیر مملکت ریونیوحماد کھڑے ہوگئے اور کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے گردشی قرض ہزاروں روپے بڑھا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ ملک بے نامی اکاؤنٹس اور ٹی ٹیز پر نہیں چل سکتا۔
حماد اظہر کے خطاب پر اپوزیشن کی طرف سے بھی شدید نعرے بازی کی گئی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔
اسپیکر اسد قیصر اراکین کو خاموش کراتے رہے اور کٹوتی کی تحاریک پر ووٹنگ چلتی رہے ۔ ووٹنگ کے دوران گنتی کرائی گئی جس میں اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئیں تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
پاورڈویثرن کے لئے 26کروڑ 60لاکھ روپے کے مطالبہ زر پر کٹوتی کی تحریک پر ایوان میں ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔حکومت کٹوتی کی تحریک کے خلاف جبکہ اپوزیشن حق میں ہے۔
ووٹنگ کے بعد گنتی کرائی گئی تو حکومت کو 169 اور اپوزیشن کو143۔ووٹ ملے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی حناربانی کھر نے کہا کہ مجھے دو منٹ درکار ہیں تاکہ عوام کو اس ایوان کے توسط سے آگاہ کرسکوں کہ پی ٹی آئی حکومت نے اس بجٹ میں سبسڈی کن افراد کو دی ہے۔
حناربانی کھر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس بجٹ میں جو سبسڈی دی ہے وہ پاکستان کی 10امیر ترین کمپنیوں کو دی ہے۔ شوگر انڈسٹری کو بھی سبسڈی دی گئی ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سب سے بڑے بروکر کو بھی 20ارب روپے دے دیے گئے ہیں۔