امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہاہے،حکومت نے توبہ و استغفار اور عوام کی بات نہ سنی تو وقت ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا،ابھی تو لوگ صرف احتجاج کر رہے ہیں اگر حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو بپھرے عوام ان کے محلوں کا گھیراؤ بھی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا جابرانہ رویہ اور فرعونیت عوام کو احتجاج پر اکسا رہی ہے،میڈیا پر پابندیاں اور اینکرز کو ڈرا دھمکا کر عوام کی آواز نہیں دبائی جاسکتی،جب بھی حکومت میڈیا کا گلا دباتی ہے،اس کے زوال کا وقت شروع ہو جاتاہے،کرکٹ کھیلنا اور حکومت کرنا،دو مختلف کام ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ حکومت ایک سال میں ہی چاروں شانے چت ہوگئی ہے ،وزیراعظم کو کچھ سجھائی نہیں دے رہا وہ ادھر ادھر کی باتیں سن کرفیصلے کرتے ہیں اور ہر کام ادھورا رہتاہے، حقیقی اپوزیشن جماعت اسلامی کر رہی ہے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے اختتامی سیشن سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی موجود تھے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران عوام کی فریاد اور چیخ و پکار سننے کی بجائے ان کا مذاق اڑا رہے ہیں،اسلام آباد کے شہزادوں کو احساس ہی نہیں کہ عوام دو وقت کے کھانے کے بھی محتاج ہوچکے ہیں،حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کر کے ایک سال میں پانچ لاکھ لوگوں کا روزگار چھین لیاہے اور پچاس لاکھ لوگوں کو چھت دینے کا وعدہ کر کے ہزاروں لوگوں کو گھروں سے محروم کردیاہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی نااہلی کی انتہاہے کہ ریکوڈک منصوبے میں عالمی عدالت نے پاکستان کے خلاف 5ارب 97 کروڑ ڈالر کا جرمانہ کردیاہے،اگر حکومت نے اہل وکلا کو کیس دیا ہوتا تو ملک کو 950 ارب روپے کا نقصان نہ ہوتا ۔
سراج الحق نے کہاکہ حکومت چینی ، سیمنٹ اورادویات مہنگی کر کے شوگر مافیا ، لینڈ مافیا اور ڈرگ مافیا کو نواز رہی ہے جنہوں نے دھرنے ارینج کیے اور پارٹی کو اقتدار دلوانے کے لیے پیسہ خرچ کیا تھا،اب یہ مافیا کئی گنا منافع کما رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرکوئی اچھا کام ہو جائے تو حکومت خود اس کا کریڈٹ لیتی ہے اور ناکامیوں کو اداروں کے کھاتے میں ڈال دیتی ہے ،حکومت کو ووٹ اور سپورٹ دینے والے سب پریشان ہیں،حکومت کی معاشی پالیسیاں سو فیصد نہیں 120 فیصد ناکام ہو گئی ہیں۔
سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ حکومت تاجروں کی کامیاب ہڑتال پر سٹپٹا گئی ہے اور کہتی ہے کہ اس ہڑتال کے پیچھے سیاسی جماعتیں ہیں،ہڑتال سیاسی جماعتوں نے نہیں ، تاجروں نے کی ہے اور اس ہڑتال میں وہ تاجر بھی پیش پیش تھے جنہوں نے بڑی امیدوں کے ساتھ تبدیلی کے لیے ووٹ دیے تھے،حکومت اپنے غیر ترقیاتی اخراجات اور وزیرمشیروں کی فوج ظفر موج میں کمی کرے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ لوگ پوچھتے ہیں کہ جج ارشد ملک کے معاملے میں اب تک جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنا اور چیف جسٹس خاموش کیوں ہیں؟یہ ایک جج کا نہیں پورے عدالتی نظام کی ساکھ کا معاملہ ہے،عدالتوں پر عوام کا اعتماد ختم ہو جائے تو پھر انارکی پھیلتی ہے،ملک کو اس انارکی اور انتشار سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ اس قضیے کا جلد از جلد فیصلہ ہو۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 19 جولائی کو مہنگائی ، بے روزگاری اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف راولپنڈی میں عوامی مارچ کریں گے اور قوم کو معاشی دلدل سے نکلنے کا ایک ایجنڈا اورلائحہ عمل دیں گے،موجودہ حکومت ملک کو ترقی نہیں دے سکتی ،اس کا متبادل اسلامی اور قرآن کا سود سے پاک معاشی نظام ہے، جماعت اسلامی ہی اس ملک کی ڈوبتی کشتی کو ساحل تک پہنچا نے کی صلاحیت رکھتی ہے۔