ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان شارٹ نوٹس پر گیا لیکن عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی جیت ہوئی ، اگر پاکستان عالمی عدالت نہ جاتا تو کلبھوشن کا کیس آج بھی متنازعہ ہوتا، فیصلے کے بعد بھارت کے جھوٹ کا بیانیہ عیاں ہوگیا اور وہ دہشتگرد ریاست ڈکلیئر ہوا، دفتر خارجہ، اٹارنی جنرل اور ان کے وکلا کی ٹیم اس کامیابی پر مبارکباد کی مستحق ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے عالمی عدالت کے فیصلے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ انڈیا کیلئے یہ ایک اور 27 فروری ہے، انہیں ایک اور سرپرائز مل گیا ہے، وہ سمجھتے تھے کہ وہ انصاف پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا، عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد بھارت کے جھوٹ کا بیانیہ عیاں ہوگیا اور وہ دہشتگرد ریاست ڈکلیئر ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کے پاس کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل آئی تھی لیکن چونکہ کیس عالمی عدالت میں تھا اس لیے انہوں نے بار ہا کہا کہ قانون کا احترام لازم ہے ۔ جس دن سے کیس عالمی عدالت میں گیا ہے اس کے بعد سے اب تک آرمی کی طرف سے کوئی بیان نہیں آیا جو عالمی قوانین کے احترام کی ایک مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی جیت ہوئی ہے ، پاکستان عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے شارٹ نوٹس پر عالمی عدالت گیا جس کا ہمیں فائدہ ہوا کیونکہ اگر ہم وہاں نہ جاتے تو یہ کیس آج بھی متنازعہ ہوتا۔
پاکستان کے ایڈہاک جج تصدق حسین جیلانی کے اختلافی نوٹ پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انہوں نے تکنیکی بنیادوں پر یہ نوٹ لکھا ہے اور انہوں نے آئی سی جے کے دائرہ کار پر اپنا موقف دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی عدالت میں انڈیا نے 5 مطالبات کیے تھے جو مسترد کردیے گئے۔ انڈیا نے مطالبہ کیا کہ’ ملٹری کورٹ کی سزا کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جائے ‘ جسے مسترد کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کے مطالبے ’ ملٹری کورٹ کی سزا کو ختم کیا جائے‘ کو بھی رد کردیا گیا ۔ ’ کلبھوشن کو رہا کیا جائے اور اس کو انڈیا بھیجا جائے‘ پر بھی عالمی عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ انڈیا کے مطالبے ’ اگر کلبھوشن کو رہا نہیں کیا جاتا تو ملٹری کورٹ کی سزا کو ختم کرکے سول کورٹ میں مقدمہ چلایا جائے ‘ پر عالمی عدالت نے اسے رہا نہیں کیا اور نہ ہی ملٹری کورٹ کے فیصلے کو ختم کیا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم نے عالمی عدالت میں کہا کہ کلبھوشن یادیو نیوی کمانڈر ہے ، عدالت نے اسے تسلیم کیا۔ ہم نے کہا وہ دہشتگرد ہے، ہمارا یہ موقف بھی درست ثابت ہوا۔ عالمی عدالت میں ہمارے کلبھوشن کے پاسپورٹ کے حوالے سے موقف کو بھی تسلیم کیا گیا اور پاکستان کی ملٹری کورٹ کی جانب سے دی جانے والی سزا کو بھی قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔ یہ بہت ہی شاندار فیصلہ ہے عالمی عدالت نے اس کیس کے ساتھ انصاف کیا ہے۔