نیشنل عوامی پارٹی کے سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ حکومت کو صرف 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے اور اپوزیشن کے پاس 66 اراکین ہیں۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی حکومت اور میں اپوزیشن کی نمائندگی کر رہا ہوں اور چیئرمین سینیٹ کا معاملہ نہ بلوچ کا مسئلہ ہے نہ بلوچستان کا ہے، اجلاس بلایا جائے اور ووٹنگ کی جائے تاکہ پتا چلے اکثریت کا پتا چلے، حکومت کو صرف 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے اور اپوزیشن کے پاس 66 اراکین ہیں۔
حاصل بزنجو نے کہا کہ ہماری تحریک منظور ہوئی یا نامنظور ہمیں نہیں بتایا گیا اور کل کی میٹنگ میں اپوزیشن کے 55سینیٹرز نے شرکت کی، کل پھر میٹنگ ہو گی، امید ہے ہم 60 سے زائد ووٹ لیں گے، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی، حکومت کوئی بھی حربہ استعمال کرلے اپوزیشن نہ بکے گی اور نہ جھکے گی۔
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر غفورحیدری نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ حکومت ہے، ہماری اگر کسی کے ساتھ دشمنی ہے تو موجودہ حکومت سے ہے، اپنا چیئرمین سینیٹ لانا ہمارا آئینی حق ہے، کل کے اجلاس میں ہماری واضح اکثریت تھی۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ نمبرز کی نفی کرکے یہ زورزبردستی سے یہ عہدہ رکھنا چاہتے ہیں، حربے استعمال کرنا ان کی بدنیتی ہے، چیئرمین کہہ رہے ہیں آپ مجھے ہٹا نہیں سکتے لیکن پارلیمان اکثریت کی بنیاد پر چلتا ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجا ظفرالحق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خط کا جواب جمع کرا دیا، ہم نے خط میں لکھا ہے کہ آپ تحریک عدم اعتماد والا اجلاس چیئر نہیں کرسکتے، ڈرافٹ سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے لکھا ہے۔