سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر رہنے والے سینئر کالم نویس عرفان صدیقی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے انہیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا اور ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کیا۔ ہتھکڑی لگا کرعدالت میں پیش کیا گیا،خاتون جج سے کہا کہ 65 سال کے دوران قلم کے سوا کچھ نہیں اٹھایا، اس کے باوجود جج نے ہتھکڑی نہیں کھلوائی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کالم نویس عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ جس رات انہیں گرفتار کیا گیا اس وقت ان کے گھر اور گلی کو پولیس نے گھیرا ہوا تھا۔رات کو ساڑھے 11 بجے انہیں گھسیٹتے ہوئے گاڑی میں ڈالا گیا اور گھر سے دہشت گردوں کی طرح لے جایا گیا۔
عرفان صدیقی کے مطابق انہیں تھانے میں جا کر بتایا گیا کہ گھر کے کرائے نامے کا مسئلہ ہے ، حالانکہ وہ گھر تو ان کے اس بیٹے کے نام ہے جو بیرون ملک مقیم ہے۔’مجھے گرفتار کرکے رات تھانے میں رکھا گیا اور اگلے دن دائیں ہاتھ میں ہتھکڑی لگا کر عدالت لایا گیا، خاتون جج سے کہا 65 سال کے دوران قلم کے سوا کچھ نہیں اٹھایا، اس کے باوجود جج نے ہتھکڑی نہیں کھلوائی۔‘
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ جیل میں توہین آمیز سلوک روا رکھا گیا اور انہیں ادویات بھی ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی،انہیں جیل میں قصوری چکی کے 8 بائی 8 کے سیل میں رکھا گیا۔
نہوں نے کہا کہ میں نے کوئی شکوہ نہیں کیا نہ کلاس بدلنے کو کہا، مجھ سے توہین آمیز رویہ رکھا گیا اور دوائیں بھی ساتھ نہیں لے جانے دی گئیں، قوم کو یہ کون سا نیا پاکستان دے رہے ہیں؟ یہ کہاں کی آزادی ہے کہ رات کو میرے گھر کا گیٹ توڑ دیا جاتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ جواب دینا چاہیے میرے ساتھ یہ رویہ کیوں رکھا گیا؟ یہ مضحکہ خیز کیفیت ہے کہ آزادی اور آبرو دوسروں کے اشاروں سے جڑی ہوئی ہے، یہ کام کس کے دل کی تسکین کے لیے کیا گیا؟ یہ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کا حق بھی نہیں رکھتی۔