چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد اپوزیشن کے متفقہ امیدوار میر حاصل بزنجو نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو مستعفی ہونے کا مشورہ دے دیا۔
میر حاصل بزنجو کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں اسی دن ہی جیت گیا تھا جس روز میرا نام چیئرمین سینیٹ کے لیے تجویز کیا گیا تھا، چیئرمین سینیٹ کے لیے مجھے اپوزیشن کے 65 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہا کہ صادق سنجرانی کے لیے تجویز ہے کہ وہ خود استعفیٰ دیدیں، یہ اُن کے حق میں اور ہمارے حق میں بھی بہتر ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کے لیے زندگی اورموت کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کا مشترکہ فیصلہ ہے۔ اپوزیشن کے تمام مرکزی رہنماؤں نے اپنے اپنے اراکین کی ذمy داری لی ہے اور گذشتہ تین روز سے بلاول بھٹو، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن اسی سلسلے میں مستقل رابطے میں ہیں۔
حاصل بزنجو نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ہر صورت کامیاب ہونے جا رہی ہے۔ حزب اختلاف کے تمام سینیٹرز تحریک کے حق میں متحد ہیں اور ایوان میں موجود 66 سینیٹرز اس کی حمایت کریں گے۔
حزب اختلاف کو چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کروانے کے لیے 53 سینیٹرز کی ضرورت ہے۔
حاصل بزنجو کا کہنا تھاکہ ’پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے مجموعی طور پر 60 سے زیادہ سینیٹرز موجودہ چیئرمین کے خلاف ووٹ دیں گے۔‘
ہارس ٹریڈنگ کے امکانات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں افواہیں تو گرم ہیں، تاہم تا حال کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ’پاکستان میں ہارس ٹریڈنگ کا امکان ہر وقت رہتا ہے اور یہ حکومت تو اس میں ماہر ہے۔ اس لیے ہارس ٹریڈنگ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘
حکومتی عہدیداروں کی طرف سے تحریک عدم اعتماد منظور نہ ہونے کے بیانات سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا: مجھے ان کے اعتماد کی وجہ نظر نہیں آتی۔ اگر آپ اکثریت کھو دیتے ہیں تو اخلاقاً آپ کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
اصل بزنجو نے مزید کہا کہ شاید حکومت یہ سوچ رہی ہے کہ دباؤ اور ریاستی ذرائع کو استعمال کیا جائے، جو پاکستان میں پرانا طریقہ کار ہے۔ ’پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ لوگوں کو ڈرائیں، دھمکائیں، لالچ دیں۔ جیسا انہوں نے پنجاب میں اور قومی اسمبلی میں بھی کیا ہے۔‘
تاہم چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کا کہنا تھا: ’حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ سینیٹ میں ایسا ممکن نہیں ہوگا۔ سینیٹ کے اراکین تمام جماعتوں سے منتخب شدہ لوگ ہوتے ہیں۔ یہ عام لوگ نہیں ہوتے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حزب اختلاف کے تمام اراکین اپنے ارادوں میں مستحکم ہیں اور تحریک کے خلاف کسی کا ووٹ دینے کا کوئی امکان نہیں ۔
’صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی۔شبلی فراز
دوسری جانب سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز پر امید ہیں کہ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اراکین کی تعداد ہے، لیکن چیئرمین صادق سنجرانی اپنے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر کامیاب ہوں گے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ’موجودہ چیئرمین نے ایوان کو اتنی خوب صورتی اور متوازن طریقے سے چلایا ہے کہ تمام سینیٹرز اس کی تعریف کرتے ہیں۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’حزب اختلاف کے سینیٹرز اپنی جماعتوں کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں اوراسی بنیاد پرمیں کہتا ہوں کہ سینیٹرز کی اکثریت تحریک کے خلاف ووٹ استعمال کرے گی۔‘
انہوں نے کہا: ’میں یہ ضرورکہوں گا کہ حزب اختلاف کی عدم اعتماد کی تحریک کو شکست ہو گی۔ وہ ایک ووٹ سے بھی ہوسکتا ہے۔ 30 ووٹوں سے بھی اور10 ووٹوں سے بھی ہو سکتی ہے۔‘
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ’ہماری تعداد تو ویسے بھی کم ہے۔ ہمارے پاس کھونے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ سنجرانی صاحب ہماری جماعت سے نہیں ہیں۔ یہ ان کی ذات کا مسئلہ نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت نے اس سلسلے میں پوری کوشش کر لی ہے۔ تاہم وہ ہر قسم کے نتائج کو قبول کریں گے۔