اقوام متحدہ کے مشن مبصر دفتر تک مارچ کیا گیا۔فائل فوٹو
اقوام متحدہ کے مشن مبصر دفتر تک مارچ کیا گیا۔فائل فوٹو

پاکستان و دنیا بھر میں بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا

پاکستان، آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں قابض فوج کے مظالم کے خلاف پاکستان نے فیصلہ کیا تھا کہ 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی سرکاری سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے آزادی چوک میں مظاہرہ ہوا، اقوام متحدہ کے مشن مبصر دفتر تک مارچ کیا گیا۔مظاہرین نےسیاہ غبارے ہوا میں چھوڑ کر بھارت کے خلاف اپنےجذبات کااظہارکیا۔

میرپور میں بھی ضلع کچہری سےچوک شہیداں تک ریلی نکالی گئی۔ نکیال، بھمبر، کوٹلی، پلندری، ہجیرہ،آٹھ مقام، سماہنی، وادی نیلم، وادی لیپہ، راولاکوٹ، باغ میں بھی بھارت کےیوم آزادی پرمظاہرےہوئے۔

بھارتی یوم آزادی پر منائے جانے والے یوم سیاہ کی مناسبت سے اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع دفتر خارجہ کے باہر سول سوسائٹی اور مختلف تنظیموں کی جانب سے زبردست احتجاجی ریلی نکالی گئی۔سول سوسائٹی کی یکجہتی کشمیر ریلی فارن آفس سے شروع ہو کر ڈپلومیٹک انکلیو کے داخلی راستے پر ختم ہوئی۔

پی ٹی آئی رہنماء اسد عمر نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ بھارتی اقدام پر پاکستان کے 22 کروڑ عوام اور افواج خاموش نہیں رہیں گی۔

 کراچی میں بھی بھارت کی آزادی کا دن یوم سیاہ کے طور پر منایاگیا۔سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہا جبکہ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں، پاک فوج کے شہداء کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔

ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی اہم سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔

متحدہ قومی موومنٹ بحالی کمیٹی کے تحت فاروق ستار کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، ریلی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے بھارت کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے۔

تحریک انصاف کی جانب سے کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کیا گیا جس میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

کشمیر کے حق میں نعرے لگائے گئے اور نریندر مودی کا پُتلا بھی جلایا گیا۔پی ٹی آئی رہنماؤں خرم شیر زمان اور جنید لاکھانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان بہترین انداز میں کشمیر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔

مجلس وحدت المسلمین کے تحت مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی گئی اور شہدائے کشمیر اور افواج پاکستان کے شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔

لاہور میں پنجاب اسمبلی سمیت تمام سرکاری عمارتوں پرقومی پرچم سرنگوں رہا، شہر میں متعدد مقامات پر بھارت کے خلاف ریلیاں بھی نکالی گئیں۔

سب سے بڑی ریلی گورنر ہاؤس سے پنجاب اسمبلی تک نکالی گئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،گورنر پنجاب چوہدری سرور، وزیراعلیٰ عثمان بزدار، نعیم الحق، خرم نواز گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ن لیگ کی خواتین ارکان نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

پشاور میں تاجر تنظمیوں نے پیپل منڈی سے چوک یادگار تک احتجاجی ریلی نکالی،ریلی کے شرکا نے پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے۔

چوک یادگار میں احتجاجی جلسہ بھی ہوا جس میں مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کشمیریوں کے آئینی حقوق سلب تو کرسکتی ہے لیکن کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو نہیں دبا سکتی۔

ریلی میں سکھ برادری نے بھی شرکت کی اور کشمیر کے جھنڈے لہرا کر کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ سکھ برداری کا کہنا تھا کہ وہ کشمیریوں بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا، سرکاری ونجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔

بلوچستان اسمبلی اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سمیت دیگر سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی میں کشمیری پرچم بھی لہرایا گیا۔

صوبے کے عوام نے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور نہتے کشمیریوں پربھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔

یوم سیاہ کے موقع پر ریلوے ورکرز یونین نے احتجاجی ریلی نکالی اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں بھی جلسے و ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

جنوبی وزیرستان میں کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ریلیاں منعقد کی گئیں۔ ریلیوں میں قبائلی عمائدین ،تاجروں اور مقامی افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء نے پاکستانی اور کشمیر کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ قبائلییوں نے پاک فوج اور کشمیریوں کے حق میں اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے بازی لگائے۔

اس موقع پر ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم اور پاک فوج کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، قبائلی عوام اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کیلئے میدان میں ہیں، ہمارے آباء و اجداد نے کشمیریوں کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں اور آئندہ بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

اس کے علاوہ سبی اور حب میں ہندو برادری، سیاسی و سماجی نمائندوں نے بھارتی مظالم کےخلاف یکجہتی کشمیر ریلی نکالی۔

چمن، ہرنائی، ژوب، مسلم باغ، مستونگ، ڈیرہ مراد جمالی، نوشکی، شہید سکندر آباد سمیت بلوچستان کےدیگر شہروں میں بھی مارچ کیاگیا۔

اس کے علاوہ مانسہرہ، تورغر، اپرکوہستان، پاراچنار، کرک، کوہاٹ، سوات سمیت خیبرپختونخوا میں مختلف تنظمیوں کے رہنماؤں اور قبائلی عمائدین نےاحتجاج کیا۔

حیدرآباد میں مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی کی جانب سےریلیاں نکالی گئیں۔گھوٹکی میں پاک فوج اور کشمیریوں کےحق میں مظاہرےہوئے۔

سکھرمیں مسلم لیگ فنگشنل کےزیراہتمام ریلی میں پاکستان زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کےنعرےلگائےگئے۔ کشمور،کندھ کوٹ، ٹنڈو محمد خان، دادو، پڈعیدن، میرپور خاص، سانگھڑ، سجاول، ٹھٹھہ سمیت سندھ کےمختلف شہروں میں کشمیریوں سےاظہاریکحہتی کرتےہوئےشہری سڑکوں پرنکل آئے۔

گوجرانوالہ میں مسیحی برادری نےکشمیریوں کےحق میں مظاہرہ کیا۔ ملتان اور بہاولپور، بہاول نگر میں اسپیشل اسکول کے طلبہ و طالبات، اساتذہ، سوسائٹی، ڈاکٹرز نے بھی بھارتی مظالم کےخلاف احتجاج کیا۔

فیصل آباد، جھنگ، منڈی بہاءالدین، چنیوٹ، میانوالی، جہلم، سیالکوٹ، سرگودھا، ڈی جی خان، راجن پور، مظفرگڑھ، وہاڑی، میلسی، بورےوالا، بھکر، کمالیہ، گوجرہ، حافظ آباد سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھارتی جارحیت کے خلاف یوم سیاہ مناتےہوئےسرکاری اور نجی عمارات، کاروباری مراکز پرسیاہ جھنڈے لگائےگئے۔

گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت اور دیگر شہروں میں بھی سیاسی، مذہبی و سماجی تنظیموں کی جانب سے کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم کےخلاف مارچ کیا گیا۔