آصف زرداری کیخلاف جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران جج اور پراسیکیوٹر نیب میں تلخ کلامی ہوئی۔
نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپورکو احتساب عدالت میں پیش کیا۔ آصف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینے کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
کمرہ عدالت میں جج محمد بشیر اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب مظفرعباسی میں شدید تلخ کلامی ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے عدالت سے کہا کہ ان تمام درخواستوں پر نیب کا موقف بھی سن لیں۔
جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ چھوڑ دیں، آپ پہلے کہہ چکے ہیں کہ یہ نیب سے متعلقہ نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے ایک درخواست میں جواب دیا ہے کہ یہ نیب سے متعلقہ نہیں، لیکن دیگر درخواستوں میں ہمارا موقف سنیں۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ میں نہیں سن رہا آپ کا موقف، یہ جیل سے متعلقہ معاملہ ہے، آپ اپنا موقف تحریری طور پر لکھ کر جمع کروا دیں۔ سردار مظفر نے جج سے کہا کہ آپ کس طرح بات کررہے ہیں، ہم آفیسرز آف دی کورٹ ہیں ،موقف سننا ہوگا۔
جج محمد بشیر نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سنتا، عدالت میں اونچی آواز سے بات مت کرو۔ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ اگر زحمت ہوئی ہے میں معذرت کرتا ہوں۔
جج احتساب عدالت نے کہا کہ جب آپ نے کہہ دیا نیب سے تعلق نہیں تو پھر چھوڑ دیں، میں تو نیب کا مؤقف سننا چاہتا تھا لیکن آپ نے خود کہا میرا کام نہیں۔
احتساب عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپورکے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔