ایل این جی کیس میں گرفتارسابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کردی گئی ، تفصیلات کے مطابق نیب نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا۔
اس موقع پرمسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک ،مریم اورنگزیب ،محمد زبیر اور احسن اقبال بھی عدالت میں موجود تھے،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی۔
سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجا ،مفتاح اسماعیل کی جانب سے وکیل حیدر وحید عدالت میں پیش ہوئے،نیب پراسیکیوٹر نے ملزموں کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا کی۔
وکلا صفائی نے ملزموں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی،سلمان اکرم راجا نے کہا کہ نیب کے پاس جسمانی ریمانڈ کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں،نیب ملزم کو صرف ذہنی اذیت پہنچا رہا ہے۔
مفتاح اسماعیل کے وکیل حیدر وحید نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کا مہنگا ٹھیکہ دینے کا الزام درست نہیں،نیب کے پاس کوئی موازنہ نہیں کہ دوسری کمپنی کو ٹھیکہ سستا ملنا تھا، موجودہ حکومت کے دیے گئے ٹھیکے اس سے بھی مہنگے دیے گئے،صرف ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنانے کے لیے گرفتار کیا گیا۔
وکیل صفائی نے مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی تحویل میں بھی مفتاح اسماعیل کا معائنہ ہوا، مفتاح اسماعیل کو حراست میں رکھنا جان لیوا ہو سکتا ہے۔
دوران سماعت مفتاح اسماعیل روسٹرم پر آگئے اور بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ نیب کا رویہ مجھ سے اچھا ہے، یہ لوگ صرف پانچ منٹ کےلیے آتے ہیں، مجھے تفتیش کےلیے رکھا ہے تو ایک گھنٹہ تو تفتیش کریں۔
وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تفتیش میں کچھ پوچھنا ہو تو پوچھیں ناں، تفتیش پہلے ہو چکی اب تو نیب والوں کی ان سے دوستی ہو چکی ہے، دوستی کے لیے مزید ریمانڈ لینا ہے تو لیں ریمانڈ بنتا نہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیب والے ساڑھے تئیس گھنٹے چھوٹے سے کمرے میں بند رکھتے ہیں، صرف آدھا گھنٹہ واک کی اجازت ملتی ہے، دو منٹ اوپر ہو جائیں تو کہتے ہیں 32منٹ ہو گئے ،واپس اندر چلو،نیب نے نیب کو مفتاح اسماعیل کی میڈیکل سہولیات کا خیال رکھنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے مفتاح اسماعیل اورعمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کرتے ہوئے دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔