ٹوئٹرنے صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کے کشمیرسے متعلق بیانات کے خلاف درخواست مسترد کردی۔
صدرعارف علوی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کے معاملے پرسوشل میڈیا پر بہت زیادہ متحرک ہیں اوراس حوالے سے متعدد ٹوئٹس بھی کرچکے ہیں۔
صدر مملکت کے ٹوئٹر بیانات پران کا اکاؤنٹ بلاک کرنے کے لیے درخواست دی گئی جسے ٹوئٹرانتظامیہ نے مسترد کردیا ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے صدر عارف علوی کے نام پیغام میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کی گئی لیکن کوئی خلاف ورزی سامنے نہیں آئی۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹوئٹر کی جانب سے بھیجی گئی ای میل کا ایک اسکرین شاٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے شیئرکرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ٹوئٹرمودی سرکار کا آلہ کار بننے میں واقعی بہت آگے جا چکا ہے،انہوں نے ہمارے صدر کو بہت ہی برے اور مضحکہ خیزانداز میں نوٹس بھیجا۔
Twitter has really gone too far in becoming mouthpiece of the Rogue Modi govt! They sent a notice to our President! In bad taste and simply ridiculous. pic.twitter.com/9jxhmVKaL9
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) August 26, 2019
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 راجیہ سبھا میں پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کردیا تھا۔
بھارت نے اس اقدام کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیراورلداخ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بھارتی یونین میں شامل کر لیا تھا۔
مودی سرکار نے اس اقدام کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے خوف کے پیش نظرمقبوضہ کشمیر میں غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر کے کشمیری رہنماؤں کو گھروں میں نظربند یا جیلوں میں قیدر کر رکھا ہے۔
بھارتی حکومت کے اقدامات کو نا صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ حریت رہنماؤں اور حکومت پاکستان نے عالمی برادری سے بھارت کے غیر آئینی اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔