سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلی عدلیہ کے ججز کے خلاف حکومتی ریفرنسز کوسپریم کورٹ میں چیلنج کر دیاہے ، دائر کی گئی آئینی درخواست میں ججز کے خلاف دائر حکومتی ریفرنسزپرسپریم جوڈیشل کونسل میں جاری کارروائی روکنے اورریفرنسزکا کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرکی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف دائر صدارتی ریفرنس قانونی نگاہ سے بدنیتی پر مبنی ہے، فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ قاضی فائز عیسی نے دیا، فیصلے میں حساس اداروں کو حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کاروائی کا کہا گیا۔
فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی اور اسکے حمایتیوں نے فیصلہ پرتنقید شروع کر دی تھی اور فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستیں دائر ہوئیں، پہلے نظر ثانی درخواستوں میں قاضی فائزعیسی کیخلاف سخت زبان استعمال ہوئی جو بعد میں واپس لی گئیں، نظر ثانی درخواستوں سے حکومت کی قاضی فائزعیسی کیخلاف بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے، درخواست میں مختلف قانونی سوالات بھی اٹھاے گئے ہیں جن کے مطابق کیا حکومتی اداروں کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز یا انکے خاندان کیخلاف معلومات اکٹھی کی جا سکتی ہیں؟کیا ایسٹ ریکوری یونٹ کا چیئرمین خفیہ حاصل کی گئی معلومات دوسرے اداروں کیساتھ شیئر کر سکتا ہے؟اگر خاندان کا کوئی فرد جائیداد ظاہر نہ کرے تو کیا خاندان کے دوسرے افراد کی جائیداد بھی بے نامی دار شمار ہوں گی؟۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کونسل میں زیر سماعت کاروائی کو کالعدم قرارداد دینے کے ساتھ ساتھ جب تک فیصلہ نہیں ہوجاتا سپریم جوڈیشل کونسل کو مزید کارروائی سے روکا جائے اور سپریم جوڈیشل کونسل کے انکوائری کے طریقہ کار میں ترمیم کی جائے، اس کے ساتھ عدالت سے جھوٹا اور بے بنیاد ریفرنس دائر کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔