جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ حکومت حالت نزع میں ہے جب توبہ بھی قبول نہیں ہوتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت کا ایک مضحکہ خیز قسم کا اقدام کہ کچھ بڑے لوگوں کے آرڈیننس کے ذریعے قرض معاف کیے گئے، آرڈیننس ایک قانون ہے اوراسے واپس بھی آرڈیننس کے ذریعے لیا گیا، مگر واپس لینے والے آرڈیننس کی کوئی حیثیت نہیں، کیونکہ جو لوگ فائدہ اٹھاچکے وہ اٹھا چکے اورجعلی وزیراعظم انہیں کورٹ کا راستہ بھی دکھا چکے، اب ڈرامے بازی بند کی جائے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ عوام کی طرف سے مثبت ردعمل مل رہا ہے، ہرآدمی نااہل حکومت سے نجات چاہتا ہے اور عوام حکومت سے نجات حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہیں، حکومت حالت نزع میں ہے جس وقت توبہ قبول نہیں ہوتی،اسلام آباد آزادی مارچ کے لیے رابطہ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں اور ہم نے پلان بنا لیا ہے کہ فرسٹ لائن، سیکنڈ لائن اورتھرڈ لائن پلان کیا ہوگا، جو بھی حالات آئیں گے ہم وقت کے ساتھ ساتھ حکمت عملی مرتب کریں گے، اکتوبرمیں (ن) لیگ ہمارے ساتھ ہوگی امید ہے پوری اپوزیشن ہی ہمارے ساتھ ہو۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسلام آباد مارچ کرنے کی طرف پرعزم ہیں، ہم گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے، جو یہ باتیں پھیلا رہے ہیں اس کا جواب بھی وہی دے سکتے ہیں، جس طرح نواز شریف کے حوالے سے ڈیل کی باتیں دم توڑ گئیں ویسے ہی دیگر جماعتوں کے حوالے سے افواہیں دم توڑ دیں گی، اسمبلیوں سے استعفے سمیت سارے آپشن موجود ہیں، ہماری جدوجہد اصل جمہوریت کے لیے ہے کیوں کہ اصل فیصلے کوئی اورکرتا ہے، روز اول سے کہتے تھے حلف نہ اٹھایا جائے اب بھی کہتا ہوں پارلیمنٹ کی صورتحال پرغورکرنا ہوگا۔