اگلے مرحلے میں پنجاب کے تمام شہریوں کو صحت کارڈ دیے جائیں گے
اگلے مرحلے میں پنجاب کے تمام شہریوں کو صحت کارڈ دیے جائیں گے

مودی!کان کھول کر سن لو،ایمان وا لے موت سے نہیں ڈرتے۔وزیراعظم

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کشمیر کا سفیر بننے کا فیصلہ کیا اورہرجگہ کشمیریوں کیلیے آواز بلند کی، اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کیلیے جا رہا ہوں،انشاءاللہ وہاں بھی اپنے کشمیری بھائیوں کو مایوس نہیں کروں گا۔ مودی! کان کھول کر سن لو،ایمان  والے لوگ موت سے نہیں ڈرتے،اگر پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

مظفر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں نے کشمیر کا دنیا میں سفیر بننے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں پاکستانی، مسلمان اور انسان ہوں اورکشمیر کا مسئلہ اس وقت انسانیت کا مسئلہ ہے۔ 40 دنوں سے ہمارے کشمیری بھائی، بہنیں، بزرگ، بچے، کرفیو کے نیچے ہیں اور میں آج خاص طورپرنریندرمودی آپ کو یہاں سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ صرف بزدل لوگ اور بزدل انسان ہی انسانوں پر ایسا ظلم کرتا ہے جو آج کشمیریوں پرہندوستان کی نو لاکھ کر رہی ہے۔ جس میں انسانیت ہوتی ہے وہ کبھی یہ نہیں کر سکتا، ایک دلیرانسان کبھی عورتوں اور بچوں پر ظلم نہیں کرسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ  نریندر مودی اوراس کی انتہاپسند جماعت آر ایس ایس آج کشمیر میں جو کچھ کر رہی ہے، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آپ جتنا مرضی ظلم کرلیں، آپ کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ کشمیرکی عوام، بچے، خواتین اور نوجوانوں کے اندر موت کا خوف ختم ہو چکا ہے اس لیے آپ انہیں شکست نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو پتہ ہونا چاہیے نریندر مودی آر ایس ایس کا بچپن کا ممبر ہے اور یہ وہ جماعت ہے جس کے اندر مسلمانوں کی نفرت بھری ہوئی ہے۔ آج سے سو سال پہلے جو جماعت بنی تھی، اس کے صرف دو مقصد تھے کہ ہندوستان صرف ہندوﺅں کیلیے ہے اور مسلمانوں کو یہاں سے نکالنا ہے۔

وزیر اعظم کا کہناتھا کہ ان میں مسلمانوں کیخلاف نفرت اس لیے بھری ہوئی ہے کہ یہ سمجھتے ہیں اگر مسلمانوں کی صدیوں سے ہندوستان پرحکومت نہ ہوتی تو ہندوستان کتنی بڑی سپر پاوربن چکی ہوتی۔ یہ مسلمانوں کواس حکمرانی کا سبق سکھانا چاہتے تھے لیکن میں آج نریندری مودی اور ہندوستان کو کہنا چاہتا ہوں کہ میں ساری دنیا میں کشمیرکا سفیر بن کرجاﺅں گا اور دنیا کو آر ایس ایس کی اصلیت بتاﺅں گا۔ جس طرح ہٹلراورنازی پارٹی نے جرمنی میں اقلیتوں پرظلم کیا، جس طرح انہوں نے انسانوں کا قتل عام کیا، یہ بھی اس راستے پر چل رہے ہیں

وزیراعظم نے کہا کہ  آر ایس ایس کے بانی ہٹلراورمرسلینی کو رول ماڈل مانتے تھے اور وہ بھی چاہتے تھے کہ مسلمانوں کو ہندوستان سے نکالا جائے۔ آج کشمیر میں آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کے مطابق سب کچھ ہو رہا ہے لیکن اس کا بہت بڑا نقصان ہندوستان کو ہو گا کیونکہ ہندوستان میں اعتدال پسند، پڑھے لکھے اور روشن خیال لوگوں کیلیے وہ ہندوستان بننے جا رہا ہے جو نہ نہرو چاہتا تھا اور نہ گاندھی چاہتا تھا بلکہ اسی آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی نے ہی گاندھی کا قتل کیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کشمیر بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں 50 سال کے بعد کشمیر ایشو پر بات ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یورپی یونین نے پہلی دفعہ کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے مطابق حل ہونا چاہئے جس کا مطلب ہے کہ کشمیریوں کو ریفرنڈم کا حق ملے اور وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں 58 ملکوں نے پاکستان کی تائید کی کہ کشمیر پر ظلم ہو رہا ہے اور وہاں سے کرفیو اٹھایا جائے، اس کے علاوہ اسلامک ممالک کی کانفرنس میں بھی کہا گیا کہ ہندوستان کرفیو اٹھائے، برطانیہ کے 40 سے 50 ایم پیز نے وہاں کی پارلیمینٹ میں کشمیر پر بات کی ہے اور سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ امریکہ کے  سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو خط لکھا ہے کہ آپ کشمیر کے معاملے پر مداخلت کریں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں اگلے ہفتے میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جا رہا ہوں، اور انشاءاللہ پنے کشمیریوں کو مایوس نہیں کروں گا اور ان کیلیے کھڑا ہوں گا، آج تک کوئی بھی کشمیریوں کیلئے ایسے کھڑا نہیں ہوا جیسے میں کھڑا ہوں گا۔ بین الاقوامی میڈیا پر کشمیر کی بات کروں گا۔ میں ہندوستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو کشمیریوں پر ہندوستان کی فوج ظلم کر رہی ہے اس سے انتہاءپسندی اٹھے گی کیونکہ جن لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں وہ لوگ اس کیخلاف لڑیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  جب ظلم انتہاپر پہنچ جاتا ہے تو ہرانسان آخر میں ذلت کی زندگی سے موت کو ترجیح دیتا ہے۔ یہ صرف کشمیر کے اندر نہیں بلکہ ہندوستان کے تقریباً بیس کروڑ مسلمانوں کو بھی انتہاپسندی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ پوری دنیا کے سوا ارب مسلمان کشمیر کی طرف دیکھ رہے ہیں، ان میں سے بھی لوگ انتہاکی طرف جائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے بالاکوٹ پر بمباری کی اور پھر ان کے طیارے آئے تو ہم نے انہیں مار گرایا جس پر ہم اپنی فوج اور ائیر فورس کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم نے ان کا پائلٹ واپس کر دیا کیونکہ ہم ہندوستان کو کہہ رہے تھے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے بلکہ مذاکرات سے اپنے مسئلے حل کرنا چاہتے لیکن ہندوستان اورنریندرمودی نے کہا کہ پاکستان ڈر گیا ہے اور ڈر کر پائلٹ واپس کردیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مودی کان کھول کر سن لو! ایمان والا آدمی موت سے نہیں ڈرتا،اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ جو لوگ ایمان لے آئے ان کا خوف دور کر دیا جاتا ہے، جب وہ موت سے نہیں ڈرتا تو اس میں کیا خوف ہے، مودی غلط فہمی میں نہ رہنا، ہم نے ڈر کر پائلٹ واپس نہیں کیا بلکہ اس لئے کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اب میں آپ سب کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ جو کشمیر میں کر رہے ہیں، اس کا ردعمل آئے گا اور جب کرفیو ہٹے گا تو کشمیر کے لوگ کھڑے ہوں گے اور مجھے معلوم ہے کہ یہ ایک مرتبہ پھر پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگائیں گے۔