کراچی پریس کلب پر اساتذہ کا احتجاج،علاقہ میدان جنگ بن گیا

کراچی پریس کلب کے باہراحتجاج پر بیٹھے سندھ بھرکے اساتذہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پرپولیس نے مظاہرین کو وزیراعلیٰ ہاؤس جانے سے روک دیا۔

پولیس اوراساتذہ کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ہے، پولیس نے مظاہرین پرلاٹھی چارج کیا اورواٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔

کراچی پریس کلب کے سامنے علاقہ میدان جنگ بن گیا،پولیس نے خواتین کو بھی نہیں بخشا،مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے لاٹھی چارج، شیلنگ اورواٹرکینن کا استعمال کیاگیا،پولیس کے تشدد سے کئی اساتذہ زخمی ہو گئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

سندھ پولیس کی اساتذہ پر شیلنگ، لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال

پولیس نے متعدد اساتذہ کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا، جبکہ اساتذہ نے کامیاب مذاکرات کے بعد اپنا دھرنا ختم کردیا۔

اساتذہ کے احتجاج کے باعث اطراف کے علاقوں اورسڑکوں پرٹریفک کی آمد ورفت معطل ہو گئی ہے اوراتوارکو کاروباری دن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹیں بند ہیں،تاہم ٹریفک کی معطلی سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

سندھ بھر سے آئے ہوئے ہیڈ ماسٹرزاورہیڈ ٹیچرزکی جانب سے مستقل نہ کرنے پرحکومت سندھ کے خلاف کراچی پریس کلب پراحتجاج جاری ہے۔

احتجاجی اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب تک ہمیں مستقل نہیں کیا جائے گا اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔۔

سندھ حکومت کی جانب سے 2015ء میں ہیڈ ماسٹرزاور ہیڈمسٹریس کی خالی اسامیوں کے لیے ٹیسٹ لیے گئے تھے، جن کے بعد چیف سیکریٹری کی جانب سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس نے ڈگریوں کی تصدیق کے بعد اساتذہ کو کنٹریکٹ پربھرتی کیا اورانہیں بعد میں مستقل کرنے کا کہا گیا۔

تاحال ان اساتذہ کو مستقل نہیں کیاجاسکا ہے، اب کنٹریکٹ ختم ہونے کو ہے تواساتذہ کو اپنے مستقبل کی فکر لاحق ہے اور وہ ملازمتوں کو مستقل کرانے کے لیے کراچی پریس کلب پراحتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب تک تمام اساتذہ کو مستقل نہیں کیا جائے گا ان کا احتجاج ختم نہیں ہوگا، سندھ حکومت ایک جانب روزگار دینے کی باتیں کرتی ہے اور دوسری جانب اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کر کے کئی گھروں کا مستقبل داؤ پرلگا رہی ہے۔

اساتذہ نے مطالبات کی منظوری نہ ہونے پروزیراعلیٰ و گورنرہاؤس جانے کا اعلان کیا تھا۔