ایوب نے بھی کیس بنائے، ضیا ء نے بھی بنائے، ہم نے جیلوں کو قبول کیا مگر جبر قبول نہیں، سربراہ جے یو آئی
ایوب نے بھی کیس بنائے، ضیا ء نے بھی بنائے، ہم نے جیلوں کو قبول کیا مگر جبر قبول نہیں، سربراہ جے یو آئی

دل میں خوف ہو تو تحریک نہیں چلتی۔ مولانا فضل الرحمن

جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ حکومت ناجائز اور نا اہل ہے، ہم نے عوام کے سامنے اپنا موقف پیش کیا ہے۔

اسلام آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی حیثیت اوراہمیت کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں، ہم ملک میں جمہوری ماحول کے علمبردار ہیں۔

امیر جے یوآئی (ف) کا کہنا تھا کہ آزادی انسان کا بنیادی حق ہے، آزادی حاصل کرنے کیلیے طاقت سے ٹکرانا پڑتا ہے، آزادی کی اساس عقیدہ توحید ہے اگر ہم توحید کے علمبردار ہے تو ہم ہی اپنے اکابر کے وارث ہے۔

مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ جس میدان میں ہم اترے ہے اپنے نوجوانوں اور علماء سے کہنا چاہتا ہوں اس عظیم مقصد کیلیے اولین شرط یہ ہے کہ دل سے خوف نکال دیں، اگر دل میں خوف ہے تو تحریکیں نہیں چلتی، بلاخوف بلا تردد صاف ستھری اور آزاد منش لوگ ہمارے ساتھ چلیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی دفعات کا خاتمہ بین الاقوامی ایجنڈا ہے یہ حکومت اس ایجنڈے کی ایجنٹ ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے کے بجائے ہر گھر آج روٹی کے لئے فکر مند ہے جبکہ ملکی معیشت تباہ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی کمپنیوں نے اپنے ہزاروں ملازمین کو فارغ کردیا ہے، نوجوانوں کو خوبصورت مستقبل دکھایا گیا اور بے روز گار کردیا گیا، 15 سے 20 لاکھ نوجوان نوکریوں سے نکالے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین، افغانستان اور ایران کے ساتھ بھی جنگ کی طرف جارہے ہیں جبکہ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اعلامیہ میں جب کہا گیا کہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا گیا ہے تو حکومت نے کہا کہ ہم یہ بات شامل نہیں کریں گے، قوم کو اٹھایا بھی جارہا ہے اور سچ بتایا بھی نہیں جارہا ہے، کہا جاتا ہے 70 سال یہ سلسلہ چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے منشور میں بتا دیا تھا، ہم کیوں خواب خرگوش میں تھے؟ ہمارا والا کہتا تھا مودی کامیاب ہوگیا تو مسئلہ کشمیر حل کرلیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ نااہل حکومت ہے اسے مزید رہنے دینے کا مطلب پاکستان کو جانے دینا ہے، ہم نے اب ملک کی سلامتی کی بھی جنگ لڑنی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں اور وہ ہمارے آزادی مارچ میں شامل ہوں گے کیوں کہ حالات ایسے بن گئے ہیں کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اب پیچھے نہیں رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو سب نے مل کر بچانا ہے اور ملک کو آزاد کروانا ہے، انشاء اللہ 15 لاکھ سے زیادہ لوگ اسلام آباد آئیں گے اور اب بزدلی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔