احتساب عدالت نے چوہدری شوگر مل کیس میں مریم نوازاور ان کے کزن یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کر دی۔ عدالت نے 25 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز اور یوسف عباس کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ احتساب امیر محمد خان نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت تفتشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ چوہدری شوگر ملز میں میاں شریف، کلثوم نواز، حسین نواز،مریم نواز سمیت دیگر شریف فیملی کے افراد بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل تھے، مریم نواز 1992 میں چیف ایگزیکٹو رہی۔
تفتشی افسر نے بتایا کہ چوہدری شوگرملزلگوانے کے لیے مختلف کمپنیوں سے قرضہ لیا، تمام کمپنیوں سے لون کا ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ منگوا رکھا ہے، ریکارڈ ملنے پر اسٹیٹ بینک سے متعلق تفتش کرنی ہیں، لہذا عدالت مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی اور کہا کہ یہ تفتشی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، 1992 میں میاں شریف کے نام پر تمام جائیدادیں تھیں، 1992 سے 1999 تک میاں شریف نے بچوں میں پراپرٹی ان کے نام کی، مریم نواز کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا، مریم نواز کی تمام پراپرٹی قانون کے مطابق ہے۔
پیشی کے موقع پر مریم نواز کو سخت سیکیورٹی حصار میں عدالت میں پیش کیا گیا، جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گے تھے۔