حکمران ہونے کی حیثیت سے قتل کی مکمل ذمے داری لیتا ہوں۔فائل فوٹو
حکمران ہونے کی حیثیت سے قتل کی مکمل ذمے داری لیتا ہوں۔فائل فوٹو

سعودلی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کی ذمے داری قبول کرلی

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قتل ان  کے دوراقتدارمیں ہوئی۔

غیرملکی خبر رساں ادارے فرنٹ لائن کی جانب سے ترکی کے شہراستنبول میں قتل ہونے والے واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ صحافی جمال خاشقجی کی پہلی برسی کے موقع پرایک ڈاکیومنٹری ریلیزکی جارہی ہے۔ ڈاکیومنٹری یکم اکتوبرکو نشرکی جائے گی جس میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا انٹرویو کرنے والے صحافی کا انٹرویو بھی شامل ہے۔

محمد بن سلمان کا انٹرویو کرنے والے صحافی مارٹن اسمتھ کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب کے ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں کہا کہ یہ میرے دوراقتدارمیں ہوا، میں تمام ذمے داری قبول کرتا ہوں۔

اسمتھ کے مطابق جب محمد بن سلمان سے یہ پوچھا گیا کہ جمال خاشقجی کا قتل ان کے علم میں آئے بغیر کیسے ہوسکتا ہے تو شہزادے نے کہا کہ’ ہمارے ملک میں 20 ملین لوگ ہیں، ہمارے ہاں 30 لاکھ سرکاری ملازمین ہیں۔‘

مارٹن اسمتھ نے ولی عہد سے پوچھا کہ کیا قاتلوں کی ٹیم نے سرکاری چارٹر طیارے استعمال کیے جس پر انہوں نے کہا ’ میرے نیچے آفیشلز ہیں اور چیزوں کی نگرانی کیلیے وزرا ہیں،اور وہی ذمے دار ہیں،ان کے پاس ایسا کرنے کا اختیارہے۔‘

خیال رہے کہ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ برس 2 اکتوبرکو قتل کیا گیا تھا۔انہیں استنبول میں سعودی سفارتخانے میں ایک خصوصی ٹیم نے قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے تھے،جمال خاشقجی کے قتل کیس میں سعودی عرب میں 11 لوگوں کے خلاف مقدمات کا ٹرائل جاری ہے۔