وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان اگرجنگ ہوئی تو ایٹمی ہو گی یہ دھمکی نہیں وارننگ ہے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا امتحان ہے ، اللہ کے ایک ہونے پر یقین ہے ،آخری سانس تک لڑیں گے ، بھارت کومقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانا ہوگا اور قیدی رہا کرنے ہونگے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا اپنے لئے اعزاز سمجھتا ہوں ، آج میں چار اہم معاملات کروں گا، پاکستان ماحولیاتی تبدیلوں سے متاثرہ دس ممالک میں شامل ہے ، پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے ، ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہم کوسنجیدہ اقدامات کرنا ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ گلشیئرز تیزی کے ساتھ پگھل رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بہت سے ممالک کے سربراہان نے بات کی ہے ، دنیا کا درجہ حرارت بڑھنے پر انسانیت خطرے میں ہے ، میرے خیال میں ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلیے بہت سے عالمی لیڈر ذمے داری نہیں دکھا رہے ، ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنا ایک ملک کی نہیں بلکہ سب ملکوں کی ذمہ داری ہے، اقوام متحدہ کو موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل حالات اور چیلنجز سے گزر رہا ہے ، ہر سال اربوں ڈالر غریب ملکوں سے ترقی یافتہ ملکوں میں چلے جاتے ہیں ، غریب ملکوں کو اشرافیہ لوٹ رہاہے ، ہمارے ملک کا قرضہ دس برسوں میں چار گنا بڑھ گیا ہے ، منی لانڈرنگ روکنے کیلیے اقدامات کرنا ہونگے ، منی لانڈرنگ دوسرا بڑا مسئلہ ہے ، منی لانڈرنگ کی وجہ سے غریب ملکوں میں غربت بڑھ رہی ہے
انہوں نے کہا کہ کرپشن کا پیسہ غریب سے ملکوں سے امیر ممالک میں منتقل کردیا جاتا ہے ، ہم نے مغربی دارالحکومتوں میں کرپشن سے بنائی گئی جائیدادوں کا پتہ چلایا ، ہمیں مغربی ممالک سے بھیجی گئی رقوم کی واپسی میں مشکلات کا سامنا رہاہے ، امیر ممالک کو چاہیے کہ منی لانڈرنگ سے بھیجی جانیوالی رقوم کو روکیں ، کرپٹ حکمرانو ں کو لوٹا گیا پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے سے روکا جائے ، امیر ممالک کوکرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف ایکشن لیناچاہئے،امیر ممالک میں ایسے قوانین ہیں جومجرموں کا تحفظ کرتے ہیں ۔
انہو ں نے کہا کہ میری تیسری بات یہ ہے کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا میں اضافہ وارننگ ہے ،اسلاموفوبیا کی وجہ سے بعض ملکوں میں مسلمان خواتین کا حجاب پہننا مشکل بنادیا گیا ہے ، کچھ مغربی لیڈرز نے اسلام کودہشت گردی سے جوڑا جس سے اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ دنیامیں صرف ایک اسلام ہے اور اربوں مسلمان مختلف ممالک میں رہ رہے ہیں، اسلام صرف ایک ہے جوحضرت محمد ﷺ نے ہم کو سکھایا ، بنیاد پرست یا دہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا ۔ حجاب کوئی ہتھیار نہیں ، اسلامو فوبیا سے تقسیم پیدا کی جارہی ہے ، دہشت گردی کا کسی بھی مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ، بعض عالمی لیڈرز نے اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑا ، یورپی ممالک میں مسلمان اقلیت کی صورت میں رہتے ہیں، کچھ ممالک میں کم کپڑے پہننے کی اجازت ہے لیکن حجاب کی نہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسلم لیڈرز نے ماضی میں اسلامو فوبیا کے بارے میں بات نہیں کی ،ماضی میں خود کش حملوں کو اسلام سے جوڑا گیا ، اسلامو فوبیا سے دنیا میں تقسیم بڑھی ہے ، مغرب میں بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا دیکھ کرافسوس ہوتاہے ، نائن الیون سے پہلے تامل ٹائیگرز خود کش بمبار تھے جو ہندو تھے، ہندوﺅں کو کبھی دہشت گرد نہیں کہا گیا ، جاپانیوں نے بھی چنگ عظیم کے دوران خود کش حملے کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی اقلیت کودیوار سے لگانے سے انتہا پسندی بڑھتی ہے ، کوئی مذہب انتہا پسندی نہیں سکھاتا ، اسلامی انتہاپسندی اور دہشگردی کی اصطلاحیں افسوناک ہیں ، اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مغربی لوگوں کو سمجھ نہیں آتا کے پیغمبر اسلام ﷺ کی توہین مسلمانوں کے لئے بہت بڑا مسئلہ ہے جب اسلام کی توہین پر ردعمل سامنے آتاہے تو ہم کو انتہا پسند کہہ دیا جاتاہے، نبی ﷺ مسلمانوں کیلیے کیاہیں ؟ دنیا کوسمجھانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام پہلامذہب ہے جس نے غلامی ختم کی اور اقلیتوں کو حقوق دیئے ، اللہ کے نبی ﷺ نے غلامی پر پابندی لگائی۔ریاست مدینہ میں ٹیکس کی رقم غریبوں، یتیموں اور بیواﺅں پرخرچ کی جاتی تھی،مدینہ کی ریاست میں سب کویکساں حقوق حاصل تھے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا میرے یہاں آنے کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتاناہے کہ وہاں کیا ہورہاہے۔ ؟
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70ہزار پاکستانی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں، 2001کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی، میں نے اس جنگ میں پاکستان کے شامل ہونے کی مخالفت کی تھی ، سویت یونین نے مجاہدین کو جن کو پاکستان نے تربیت فراہم کی اور مغربی ممالک نے فنڈز فراہم کئے دہشت گرد کہا لیکن نائن الیون سے پہلے ان کو مجاہدین کانام دیا گیااور نائن الیون کے بعدان مجاہدین کودہشت گرد بنادیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھالیکن ستر ہزار پاکستانی ایسی جنگ میں مارے گئے جس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔
انہوں نے کہا کہ چوتھا مسئلہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کاہے ، اس مسئلہ پر بات کرنے سے پہلے میں بتاناچاہتا ہوں کہ میں جنگ کے خلاف ہوں ، حکومت میں آنے کے بعد بھارت کومذاکرات کی دعوت دی لیکن بھارت نے مذاکرات کی پیشکش ٹھکرا دی ، کرکٹ کاکھلاڑی ہونے کی وجہ سے بھارت میں میرے بہت سے مداح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کررہاہے ، پاکستان میں کوئی دہشت گرد گروپ نہیں ہے ، پاکستان نے تمام شدت پسندگروپ ختم کردیئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مودی سے کہا کہ ہمیں بھارتی دہشت گردی کا سامناہے ،کلھبوشن بلوچستان میں دہشت گردی کرتا پکڑا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ مودی آر ایس ایس کا لائف ٹائم ممبر ہے اور آر ایس ایس وہ جماعت ہے جس کی بنیاد ہٹلر اور میسولینی کے نظریات پر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں سے نفرت کرتی ہے اور یہ بات سرعام کی جاتی ہے، آر ایس ایس نے گاندھی کو قتل کیا تھا ۔ ان کا نظریہ نفرت اور قتل وغارت پر مبنی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ جب مودی گجرات کا وزیراعلیٰ بنا تو اس آر ایس ایس نے گجرات میں دوہزار سے زائد مسلمانوں کوقتل کردیا تھا، بھارتی سیاسی جماعت کانگریس نے آر ایس ایس کو دہشگرد تنظیم قراردیاتھا ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں اسی لاکھ کشمیریوں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں کو 9لاکھ فوج کے ذریعے کرفیو لگا کر محصور کردیا گیاہے ۔ 80لاکھ لوگوں کو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے ، اسی لاکھ جانوروں کواگر ایسے قید کیا جاتا تو مغرب میں شور مچ جاتا، اگر 8لاکھ یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے تیس سالوں میں ایک لاکھ کشمیریوں کوشہید اور گیارہ ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے اور یہ اقوام متحدہ کی رپورٹس ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نہیں سوچاگیا کہ کرفیو ہٹے گا تو کیا ہوگا ؟ مقبوضہ کشمیر سے کرفیواٹھنے پر خونریزی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری رہنماﺅں کوقید کیاگیاہے اور وہ سیاسی رہنما بھی جو بھارت نواز تھے ان کو بھی گرفتار کیا ہواہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی 11قراردادوں کی خلاف وزری کرکے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی ، دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا۔؟
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے لiے اب کوئی بیانیہ نہیں ، تکبر نے نریندر مودی کو اندھا کررکھاہے ، بھارت میں کروڑوں مسلمان کیا یہ سب نہیں دیکھ رہے ، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے دوران 13ہزار نوجوانوں کوگرفتارکیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم کے باعث جب کوئی واقعہ ہوگا تو بھارت اس کاالزام پھر پاکستان پر لگائے گا ،کیا بھارت سمجھتاہے کہ کشمیری غیرقانونی اقدام تسلیم کرلیں گے؟پیلٹ گنز کے استعمال سے نوجوانوں کی بینائی چھینی جارہی ہے،مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ بھارتی فوجی کیا کررہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ میں پھر کہتا ہوں کہ دو ایٹمی ریاستیں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہوئے ہیں اور اقوام متحدہ اپنی ذمے داری پوری کرے،اگر دونوں ملکوں کے درمیان روایتی جنگ شروع ہوگئی تو پھر کچھ بھی ہوسکتاہے اوراس کااثر پوری دنیا پر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہمسائے سے سات گنا چھوٹے ہیں اورایک چھوٹا ملک جب لڑتا ہے تو اس کے پاس دو آپشنز ہوتے ہیں ہتھیار ڈالے یا لڑے اور ہم آخری سانس تک لڑیں گے، ہمارا للہ کے ایک ہونے پر یقین ہے اور ہم لڑیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانا ہوگا اور سیاسی قیدی رہا کرنا ہونگے ، کشمیریوں کوحق خود ارادیت دینا پڑے گا۔